Page Nav

HIDE

Pages

Grid

GRID_STYLE
TRUE
RTL

Classic Header

{fbt_classic_header}

ASWJ - Ahle Sunnat Wal Jamaat Balochistan (Known as SSP / Sipah e Sahaba (RA) Pakistan) Official Website

Breaking News

latest

خلیفہ ٴ اوّل حضرت ابوبکر صدیقؓ

 خلیفہ ٴ اوّل حضرت ابوبکر صدیقؓ قاری عبدالرؤف گکھڑوی، سعودیہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے عظیم پیشوا، امیر المؤمنین، خلیفة...

Related Post


خلیفہ ٴ اوّل حضرت ابوبکر صدیقؓ
قاری عبدالرؤف گکھڑوی، سعودیہ
دنیا بھر کے مسلمانوں کے عظیم پیشوا، امیر المؤمنین، خلیفة المسلمین، جانشین پیغمبر ،امام صدق وصفا ،خاتم النبیین حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم کی زندگی میں امامت کرنے والے صدیق اکبر، محافظ ختم نبوت، خلیفہ بلافصل ،امیر المؤمنین سیدنا صدیق اکبر ؓ کی زندگی۔

آج دنیا جس تاریخ ساز جلیل القدر شخصیت کو سیدنا صدیق اکبرؓ کے نام سے یاد کرتی ہے اس انسان کا نام اسلام سے قبل عبدالکعبہ تھا، اسلام قبول کرنے کے بعد سرور کائنات حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم نے آپ کا نام تبدیل کرکے عبدالله رکھ دیا، سیدنا صدیق اکبرؓ نے مردوں میں بغیر کوئی دلیل یا معجزہ مانگے سب سے پہلے حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم کا کلمہٴ توحید پڑھ کر مسلمان ہونے کا اعلان کیا ،اس لیے آپ صلی الله علیہ وسلم نے صدیق اکبر کے لقب سے نوازا۔ حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے والد کا نام عثمان او رکنیت ابوقحافہ اور حضرت ابوبکر صدیق ؓکی والدہ کا نام سلمیٰؓ اور کنیت ام خیر اور ام رومان تھی حضرت ابوبکر صدیقؓ قریش کے قبیلہ بنی تیم کے چشم وچراغ تھے۔

آپ کا خاندان عرب میں اعلیٰ وجاہت کا حامل تھا۔ نسبی شرافت میں بنی تیم کے افراد کسی سے کم نہ تھے۔ ایک جدا مجد مرہ بن کعب بن لوی القرشی پر پہنچ کر آپؓ کا سلسلہ نسب آں حضرت صلی الله علیہ وسلم سے جاملتا ہے، حضرت ابوبکر صدیقؓ رضی الله عنہ کو یہ بھی الله تعالیٰ کی طرف سے اعزار حاصل ہے کہ حضرت ابوبکر صدیقؓ  کے خاندان کی چار نسلیں اسلام سے مشرف ہوئی، والد، والدہ، خود ، اولاد ، پوتے نواسے، سب نے حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم کے دست اقدس پر اسلام قبول کیا۔ حضرت ابوبکر صدیقؓ  نے چار شادیاں کیں، آپؓ کی بیویوں کے نام قتیلہ بنت سعد اور زینب ام رومان، حبیبہؓ بنت خارجہ بن زید بن ابی زہیرہ الخزرجی، اسماء بنت عمیس رضی الله عنہن۔

حضرت ابو بکر صدیقؓ کی بیویاں اور اولاد
حضرت قتیلہ بنت سعد سے حضرت ابوبکر صدیقؓ کے صاحب زادے حضرت عبداللهؓ اور صاحب زادی حضرت اسماء پیدا ہوئیں، آپؓ کے صاحب زادے حضرت عبداللهؓ غزوہ طائف میں آں حضرت صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ ان کی وفات حضرت ابوبکر صدیقؓ کے دور خلافت میں ہوئی ۔ ان کی اولاد میں حضرت اسماعیل پیدا ہوئے، جو بچپن میں فوت ہو گئے ،حضرت اسماءؓ کی شادی حضرت زبیر سے ہوئی، انہیں کے بطن سے مشہور صحابی حضرت عبدالله بن زبیر پیدا ہوئے۔ آ ں حضرت صلی الله علیہ وسلم نے آپؓ کا لقب ذات النطاقین رکھا تھا، آپؓ نے سو سال کی عمر میں مکہ میں وفات پائی۔

حضرت زینبؓ ام رومان کے بطن سے حضرت ابوبکر صدیقؓ کے صاحب زادے حضرت عبدالرحمنؓ اور صاحب زادی ام المؤمنین حضرت عائشہ ؓ پیدا ہوئیں۔ ام رومان ہجرت کے چھٹے سال فوت ہوئیں، حضرت رومان کے لیے آں حضرت صلی الله علیہ وسلم نے خصوصی دعا فرمائی تھی۔ حضرت حبیبہؓ بنت خارجہ بن زید بن ابی زہیرہ الخزرجیہ کے بطن سے حضرت ابوبکر صدیقؓ کی تیسری صاحب زادی ام کلثوم پیدا ہوئیں۔ حضرت اسماء بنت عمیس کا پہلا نکاح حضرت جعفرؓ طیار سے ہوا تھا۔ جنگ موتہ میں ابوبکر صدیقؓ کے صاحب زادہ حضرت محمدؓ پیدا ہوئے، حضرت ابوبکر صدیق کی وفات کے بعد یہ حضرت علی کے نکاح میں آئیں، اور ان کے بطن سے حضرت یحییٰؓ او رحضرت زیدؓ پیدا ہوئے۔

جان نشیںِ رسول الله صلی علیہ وسلم حضرت ابوبکر صدیق رضی الله عنہ کی شان میں نازل ہونے والی کئی قرآنی آیات ہیں، لیکن میں صرف ایک کا ذکر کر رہا ہوں۔

جب کہ نکال دیا تھا کافروں نے ثانی اثنین یعنی حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر صدیقؓ  کوجب وہ دونوں حضرات غار میں تھے اورجب کہ اس نے اپنے ساتھی، یعنی حضرت ابوبکر صدیقؓ کو کہا تھا﴿ لا تحزن﴾ یعنی فکر مت کر ،بے شک الله ہمارے ساتھ ہے۔

حضرت ابوبکر صدیقؓ  کی شان میں حضور صلی الله علیہ وسلم کا ارشاد عالی 
حضور صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے اے ابوبکر ! تم حوض کوثر پر میرے رفیق ہو اور تم غار میں بھی میرے رفیق تھے۔ بخاری شریف میں حضرت ابو الدردا سے روایت ہے کہ آں حضرت صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا یقین جانو کہ الله تعالیٰ نے مجھے تمہاری طرف مبعوث فرمایا تو تم لوگوں نے مجھے کہا کہ جھوٹ کہتے ہو۔ صرف ابوبکر نے کہا کہ آپ سچ فرماتے ہیں۔ پھر یہی نہیں، ابوبکر نے اپنی جان اور مال سے میری غم خواری کی تو کیا تم میری خاطر میرے ساتھی کو بحث وتنقید سے معاف رکھو گے؟

حضرت ابوبکر صدیقؓ آں حضرت صلی الله علیہ وسلم کے وزیر ہیں، ترمذی شریف میں حضرت ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ آں حضرت صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہر نبی کے دو وزیر اہل آسمان سے اور دو وزیر اہل زمین میں سے ہوتے ہیں،میرے وزیر اہل آسمان میں سے جبریل اورمیکائیل ہیں او راہل زمین میں سے ابوبکرؓ اور عمرؓ ہیں، اگر آسمان والے بے وفا نہیں تو زمین والے کیسے بے وفا ہو سکتے ہیں؟

جن کفار نے حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم کا رات کے وقت محاصرہ کیا، الله تعالیٰ کے فضل وکرم سے حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم کفار کے محاصرہ سے نکل کر حضرت ابوبکر صدیق کے ہاں گھر میں گئے، حضرت ابوبکر صدیق کو بلا کر فرمایا اے ابوبکر صدیق !الله تعالیٰ کی طرف سے ہجرت کا حکم ہوا ہے اور فرمایا آپ نے بھی ساتھ جانا ہے۔ یہ سن کر ابوبکر صدیق بڑے خوش ہوئے اور اسی وقت ساتھ چل دیے، حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر صدیق چلتے چلتے غار ثور پر پہنچے تو حضرت ابوبکر صدیق نے عرض کیا خدا کی قسم! آپ اندر نہ جائیں، میں جاتا ہوں، اگر اس کے اندر کچھ ہو گا تو آپ بچ جائیں گے اور جو کچھ گزند ہونا ہے مجھے ہو جائے گا ۔یہ کہہ کر اندر داخل ہوئے، غار کو صاف کیا، ایک طرف چند سوراخ نظر آئے، ان کو اپنی چادر پھاڑ کر بند کیا، پھر بھی دو سوراخ رہ گئے تو دونوں پاؤں سے ان کے دہانے بند کر دیے، پھر رسول پاک صلی الله علیہ وسلم سے عرض کی اب اندر تشریف لے آئیں۔ حضور صلی الله علیہ وسلم اندر تشریف لے گئے اور ابوبکرؓ کی گود میں سر مبارک رکھ کر سو گئے، کچھ دیر بعد حضرت ابوبکرؓ کے پاؤں میں سوراخ کے اندر سے سانپ نے ڈس لیا۔ مگر حضور صلی الله علیہ وسلم کی بیداری کے خوف سے ابوبکرؓ نے حرکت نہ کی، جب ابوبکرؓ کے آنسو الله کے رسول صلی الله علیہ وسلم کے چہرہ انور پر ٹپکے تو آپ بیدار ہو گئے فرمایا ابوبکرؓ کیا بات ہے؟ ابوبکر صدیقؓ نے عرض کی حضور صلی الله علیہ وسلم پر میرے ماں باپ قربان ہوں! مجھے سوراخ کے اندر سے سانپ نے ڈس لیا ہے۔ آپ نے اپنا لعاب دہن لگا دیا تو اس لعاب دہن لگانے کی وجہ سے تکلیف جاتی رہی ۔ یہ شان بھی الله تعالیٰ نے حضرت ابوبکر صدیقؓکو دی کہ ابوبکرؓ کا آنسو حضور صلی الله علیہ وسلم کے چہرہ انور پر ٹپکا الله تعالیٰ تو حضور صلی الله علیہ وسلم کے جسم مبارک پر گندہ غبار بھی نہیں گرنے دیتے تھے، علم وفضل میں حضرت ابوبکرصدیقؓ صحابہ کرام میں سب سے زیادہ عالم اور ذکی تھے جب کسی مسئلے کے متعلق صحابہ کرام میں اختلاف رائے ہوتا تو وہ مسئلہ حضرت ابوبکرؓ کے سامنے پیش کیا جاتا، آپ اس مسئلہ پر جو حکم لگاتے وہ تمام صحابہ کرام قبول کر لیتے، قرآن پاک کا علم حضرت ابوبکرؓ کو سب صحابہؓ کرام سے زیادہ تھا۔ اسی لیے حضور صلی الله علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر صدیق کو اپنی زندگی میں امام بنایا، حضرت ابوبکر صدیق کو سب سے پہلے معجزہ معراج شریف کی تصدیق کرنے پر بھی الله کے رسول صلی الله علیہ وسلم نے (الصدیق) کے لقب سے نوازا، قرآن کریم میں سورة طہ کی آیت نمبر55 میں الله تعالیٰ فرماتے ہیں ( ہم نے تم کو اسی زمین سے پیدا کیا اور اسی میں ہم تم کو (بعد موت) لے جائیں گے اور قیامت کے روز پھر دوبارہ اسی سے ہم تم کو نکالیں گے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ حضرت ابوبکر پیدا ہونے سے پہلے بھی حضور صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور پیدا ہونے کے بعد بھی سب سے پہلے حضرت ابوبکر حضور صلی الله علیہ وسلم کے دوست بنے او رجب الله کا رسول ہونے کا اعلان کیا تو بھی حضرت ابوبکرؓ پہلے اسلام لاکر سب سے پہلے حضور صلی الله علیہ وسلم کے صحابی بنے، اس لیے پیدا ہونے سے پہلے آپ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ، پیدا ہونے کے بعد آپ کے ساتھ اور نبوت کے اعلان کے بعد آپ کے ساتھ، کفار کو اسلام کی دعوت دیتے وقت آپ کے ساتھ، ہجرت کے وقت آپ کے ساتھ، غار ثور میں آپ کے ساتھ، مدینہ منورہ کی طرف سفر میں آپ کے ساتھ مدینہ منورہ میں استقبال کے وقت آپ کے ساتھ مدینہ منورہ میں داخل ہوتے وقت آپ کے ساتھ، مسجد نبوی بناتے وقت آپ کے ساتھ، مسجد قبا میں داخل ہوتے وقت آپ کے ساتھ، جنگ بدر میں آپ کے ساتھ، جنگ احد میں آپ کے ساتھ، حتی کہ ہر جنگ میں آپ کے ساتھ، بلکہ ہر جگہ آپ کے ساتھ، زندگی میں آپ کے ساتھ، مرنے کے بعد روضہ مبارک میں بھی ساتھ، قیامت والے دن بھی ساتھ، حوض کوثر پر بھی ساتھ، جنت میں بھی ساتھ ہوں گے ، حضرت ابوبکر صدیقؓ کی زندگی میں بھی الله تعالیٰ نے حفاظت فرمائی او رمرنے کے بعد بھی الله تعالیٰ نے حفاظت فرمائی، یہ اس طرح کہ حضرت ابوبکر صدیقؓ سے آگے حضور صلی الله علیہ وسلم کو رکھا ہے اور حضرت ابوبکرؓ کے پیچھے حضرت عمر الفاروق کو رکھا او رحضرت عمر الفاروق کے پیچھے بھی اپنے رسول حضرت عیسی علیہ السلام کو رکھا، تاکہ گر کوئی آگے سے حضرت ابوبکر صدیق پر حملہ کرے گا تو آگے سے خود حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم حفاظت کریں گے، اگر کوئی پیچھے سے حضرت ابوبکر پر حملہ کرے گا تو الله کے رسول حضرت عیسی علیہ السلام خود حفاظت کرلیں گے۔

اسی لیے ایک جگہ ابھی تک روضہ مبارک میں خالی ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام جب آئیں گے تو فوت ہونے کے بعد روضہ مبارک میں دفن ہوں گے۔ یہ صرف حضرت ابوبکر او رحضرت عمر الفاروق کی حفاظت کے لیے انتظام کیا گیا ہے۔

حضرت ابوبکر صدیقؓ کا وصال
سرور کائنات صلی الله علیہ وسلم کے وصال کے دو سال بعد تریسٹھ برس کی عمر میں دارفانی سے عالم بقا کی طرف انتقال فرمایا، حضرت ابوبکر صدیقؓ آج بھی گنبد خضراء میں سرتاج الانبیا کے دائیں پہلو جنت نما مقام پر آرام فرما رہے ہیں، حضرت ابوبکر صدیقؓ 22 جمادی الثانیہ13 ہجری بروز دو شنبہ کو مابین مغرب وعشا اس دنیا فانی کو چھوڑ کر دار بقا میں جنت نما مقام پر آرام فرما ہیں۔

رکھا ہے ساتھ اپنے قبر میں بھی سرکار دو عالم نے کرے پھر کون جدا امام الانبیاء سے ابوبکر صدیقؓ کو 
حضرت ابوبکر صدیقؓ نے دو سال تین ماہ گیارہ دن کے دورخلافت میں پچھتر ہزار آٹھ سو چالیس مربع میل علاقے پر اسلام کا پرچم بلند کیا۔

بقول شاعر 
؎
        کروں کیسے رقم توصیف میں صدیق اکبر کی
        رفاقت عمر بھر حاصل رہی جن کو پیغمبر کی
        امامت ابوبکر صدیقؓ کو سونپی شہنشاہ دو عالم نے
        تھی زیبا ابوبکر صدیق کو جانشینی شاہ وبرتر کی
        یا الہٰی تو پھر ہم میں صدیق اکبر جیسا ایمان پیدا کر
        عمر فاروق سا کوئی جلیل انسان پیدا کر
        رگیں تحریک کٹ جائے دم عثمان پیدا کر
        علی المرتضی شیر خدا کی آن پیدا کر
        مسلمانوں میں دور اولین کی شان پیدا کر
        میرے الله دلوں میں جذبہ ایمان پیدا کر

آخر میں صرف یہی کہنا چاہوں گا کہ زندگی باقی سیرت ابوبکر صدیق باقی!!

No comments

5359958766365190473