Page Nav

HIDE

Pages

Grid

GRID_STYLE
TRUE
RTL

Classic Header

{fbt_classic_header}

ASWJ - Ahle Sunnat Wal Jamaat Balochistan (Known as SSP / Sipah e Sahaba (RA) Pakistan) Official Website

Breaking News

latest

حضرت خالد بن ولید

حضرت خالد بن ولید ان کا معاملہ بھی عجیب ہے! اُحد کے روز مسلمانوں کو گھائو لگایا اور باقی زندگی اَعدائے اسلام کو ناکوں چنے چبوائے۔ ...

Related Post


حضرت خالد بن ولید
ان کا معاملہ بھی عجیب ہے! اُحد کے روز مسلمانوں کو گھائو لگایا اور باقی زندگی اَعدائے اسلام کو ناکوں چنے چبوائے۔
آئیے ان کی داستانِ حیات ابتدا سے سنیں!
مگر کون سی ابتدا؟… وہ تو خود اس روز کے علاوہ کسی روز کو اپنی زندگی کا آغاز نہیں سمجھتے جس روز انھوں نے رسول اللہﷺ سے بیعت کرتے ہوئے آپؐ کے دست مبارک سے مصافحہ کیا تھا۔ اگر ان کے بس میں ہوتا تو وہ اس ساری عمر اور زندگی کو خود سے دور کر دیتے جو اس روز سے قبل مہینوں اور برسوں کی صورت میں گزر چکی تھی۔

ہم بھی ان کی کہانی وہیں سے شروع کرتے ہیں جہاں سے وہ شروع کرنا پسند کرتے ہیں یعنی وہ حسین لمحہ جس میں ان کا دل اللہ سے ڈر گیا اور ان کی روح نے رب الرحمن کے دائیں ہاتھ کا لمس محسوس کیا۔ (رحمن کے تو دونوں ہاتھ دائیں ہیں) تو وہ روح اُس کے دین، اُس کے رسول اور راہِ حق میں تمنائے شہادت کے شوق سے کھل اٹھی۔ ایسی شہادت جو ایام ماضی کا وہ بوجھ اتار پھینکے جو باطل کی حمایت و نصرت کی صورت میں ان کے کندھوں پر پڑا ہوا تھا۔
ایک روز وہ تنہائی میں بیٹھ گئے اور اپنے سنجیدہ احساسات اور صحیح عقل و شعور کو اس دینِ جدید پر مرکوز کر دیا جس کے پرچم روز بروز بلند بھی ہو رہے تھے اور ان میں اضافہ بھی ہو رہا تھا۔ ان کے دل میں تمنا پیدا ہوئی کہ اللہ عالم الغیب ان کے لیے ہدایت کا کوئی ذریعہ پیدا کر دے۔
یعنی ان کے بیدار دل میں یقین کے احساسات جاگ اٹھیں۔ وہ خود سے ہم کلام ہوئے: ’’اللہ کی قسم راستہ درست ہے اور آدمی رسولﷺ ہے۔ لہٰذا کہاں تک اور کب تک (میں اس سے دور رہوں گا)؟ اللہ کی قسم! میں جاتا ہوں اور اسلام قبول کر لیتا ہوں!‘‘ قارئین کرام! ہم انھی کے الفاظ کی طرف کان لگاتے ہیں۔ وہ رسول اللہﷺ کے پاس جانے اور قافلۂ مومنین میں اپنا نام درج کرانے کے لیے مکہ سے مدینہ کی طرف اپنے سفرِمبارک کی روداد بیان کرتے ہیں:
’’میں نے چاہا کہ کوئی ایسا آدمی ملے جس کو ساتھ لے چلوں! میں عثمانؓ بن طلحہ کو ملا اور اس سے اپنے ارادے کا ذکر کیا تو اس نے فوراً بات مان لی۔ ہم دونوں بوقتِ سحر نکل پڑے۔ جب ہم سہل کے مقام پر پہنچے تو وہاں ہمیں عمروؓبن العاص ملے۔ انھوں نے کہا: آنے والوں کو خوش آمدید۔

No comments

5359958766365190473