Page Nav

HIDE

Pages

Grid

GRID_STYLE
TRUE
RTL

Classic Header

{fbt_classic_header}

ASWJ - Ahle Sunnat Wal Jamaat Balochistan (Known as SSP / Sipah e Sahaba (RA) Pakistan) Official Website

Breaking News

latest

خمینی کی نافرمان اولاد تحریر

خمینی کی باغی اولاد 1979 کے ایرانی انقلاب کے مرکزی کردار روح اللہ خمینی کی وفات کے بعد سے اب تک ان کی انقلابی تحریک کئی تنازعات کا ش...

Related Post

خمینی کی باغی اولاد

1979 کے ایرانی انقلاب کے مرکزی کردار روح اللہ خمینی کی وفات کے بعد سے اب تک ان کی انقلابی تحریک کئی تنازعات کا شکار رہی ہے۔ خاص طور پر خمینی کی اپنی اولاد کی جانب سے ایرانی حکومتوں پر شدید اعتراضات کئے گئے۔ 
آیت اللہ خمینی کے دو بیٹے تھے جن میں سے ایک کا نام مصطفٰی اور ایک کا نام احمد ہے۔ مصطفی خمینی کا انتقال 1977 میں انقلاب ایران سے پہلے ہو گیا تھا۔ انقلاب کے بعد احمد خمینی اپنے والد کے دست راست رہے۔احمد خمینی کا انتقال 1995 میں ہوا جس کے بعد ان کے بیٹے حسن خمینی نے ان کی جگہ سنبھالی۔
2008 میں انقلاب ایران کے بانی اور روحانی پیشوا آیت اللہ روح اللہ خمینی کے نواسے  علی اشراغی  کو پارلیمانی انتخابات کیلئے نا اہل قرار دیدیا۔ اس وقت کی ایرانی وزارت داخلہ کی کمیٹی نے یہ عذر پیش کیا کہ علی اشراغی ایرانی آئین میں دیئے گئے قوانین پر پورے نہیں اترے، اس لئے ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دئیے گئے تاہم آیت اللہ خمینی کے پوتے علی اشراغی نے کہا کہ انکی ہمدردیاں اصلاح پسندوں کے ساتھ تھیں اس لئے نا اہل قرار دیا گیا۔
آیت اللہ خمینی کی نواسی زہرا اشراقی بھی ایرانی حکومت کی مخالفت میں پیش پیش ہیں۔ زہرا اشراقی آیت اللہ خمینی کی بیٹی صدیقہ مصطفیٰ کی صاحبزادی ہیں۔  حال ہی میں 31 اصلاح پسند جماعتوں نے بلدیاتی انتخابات کے مہم کی سربراہی زہرا اشراقی کو سونپی۔ اس کے علاوہ زہرا اشراقی پہلے ہی سے اصلاح پسند الائینس کی یوتھ کمیٹی کی چیئر پرسن ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ  ایرانی خواتین کو ان کے حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے، یہاں تک کہ ایران میں خواتین کو پاسپورٹ لینے اور علاج معالجہ  کیلئے بھی اپنے شوہر سے اجازت لینا پڑتی ہے۔زہرا اشراقی کے مطابق ایرانی خواتین کو بھی صدارتی انتخاب لڑنے کی اجازت دینی چاہئیے۔ 2010 میں زہرا اشراقی نے ایران کے اصلاح پسند صدارتی امیدوار مہدی کروبی کی حمایت کی جس کی وجہ سے ان پر قدامت پسند حلقوں کی جانب سے سخت تنقید کی گئی۔اس سے پہلے 2009 میں زہرا اشراقی نے اصلاح پسند صدارتی امیدوار میر حسین موسوی کی حمایت میں نکالے گئے مظاہروں میں شرکت کی تو سکیورٹی حکام نے ان کو ان کے شوہر سابق ایرانی صدر محمدخاتمی کے بھائی رضا خاتمی سمیت گرفتار کیا۔ یاد رہے کہ حسن خمینی نے بھی ان انتخابات میں میر حسین موسوی کی حمایت کی تھی۔
خمینی کے ایک اور پوتے حسین خمینی 2004 میں سقوط بغداد کے فورا بعد ایران سے عراق چلے گئے، اور نہ صرف امریکی جارحیت کی کھلم کھلا حمایت کی، بلکہ انہوں نے امریکہ کو ایران کی حکومت کا تختہ الٹنے کا بھی مشورہ دیا۔  کچھ عرصہ بعد حسین خمینی امریکہ بھی گئے جہاں پر ان کی کافی پذیرائی کی گئی۔ 
اپریل 2015 میں انصار حزب اللہ نامی تنظیم نے حسن خمینی کو دھمکی دی کہ اگر انہوں نےایران کے شہر گورگان میں جلسہ کرنے کی کوشش کی تو ان پر حملہ کیا جائے گا۔ لیکن بعد میں  عوامی رد عمل کے پیش نظر اس تنظیم نے حسن خمینی کو خوش آمدید کہا۔جس کے بعد حسن خمینی گورگان گئے اور وہاں کے لوگوں میں گھل مل گئے۔  اس سے قبل مارچ میں دیئے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا تھا کہ ہم اپنے ماضی پر فخر کرتے ہیں، موجودہ صورتحال کی مذمت کرتے ہیں  اور اپنے مستقبل کے بارے میں پر امید ہیں۔  بعض حلقوں کے مطابق انہوں نے موجودہ ایرانی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ایسا کہا۔
نعیمہ اشراقی بھی آیت اللہ خمینی کی نواسی ہیں، اور حال ہی میں آیت اللہ خمینی کے حوالے سے سوشل میڈیا پر تمسخر آمیز لطائف کی ایک مہم میں انہوں نے بھی حصہ لیا ۔  آیت اللہ خمینی کے متعلق اپنا ایک واقعہ سنایا جس میں ان کا کہنا تھا کہ  ایک بار میں نے اپنے دادا امام خمینی سے پوچھا کہ "آپ نے یہ بات کیوں کہی تھی کہ کاش میں پاسداران انقلاب میں شامل ہوتا؟" اس پر انہوں نے مزاحیہ پیرائے میں جواب دیا کہ "وہ اس لیے کہ پاسداران انقلاب کے افسروں کی بیگمات جلد بیوہ ہو جاتی ہیں۔ میں ان کی بیوگان کو اپنے حرم میں شامل کرتا اور ان سب سے شادی کر لیتا"۔ اس مہم پر ایران کے پولیس چیف اسماعیل احمدی نے کہا کہ آیت اللہ خمینی کی شان میں گستاخی اور ان کا مذاق اڑانے والوں کو سخت سزا دی جائے گی۔ لیکن اس  دھمکی کے باوجود بھی اس مہم میں کوئی کمی دیکھنے میں نہیں آئی۔
ان حقائق سے یہ بات روز ر کیطرح عیاں ہوتی ہیکہ ایران کے ظالمانہ نظام سے ایرانی عوام تنگ آچکی ہے  1979 میں خمینی کا بویا ہوا انقلاب کا  بیج اب ایک کانٹے دار درخت کیصورت اختیار کرچکا ہے  جس  سے ایرانی عوام  کی زندگی اجیرن بن چکی ہے اور وہ نا چاھتے ہوئے بھی اس نطام کے ماتحت اپنی زندگی کے شب و وروز کاٹ رہے ہیں ایرانی عوام تو کیا  انقلاب کے بانی روح اللہ خمینی کی اولاد بھی ولایت فقیہ کے جابرانہ نظام سے بری طرح سے تنگ آچکی ہے ۔
ایرانی عوام زبان حال سے دنیا کو یہ پیغام دے رہی ہے کہ ہے کوئی جو ہمیں اس ظالمانہ نظام سے نجات دلائے یا پھر ظلم کو ہم اپنی خوراک سمجھ کر کانٹوں پر زندگی گذارنا اپنی عادت بنالیں ، اسمیں پاکستان میں موجود ایرانیہ نمک خوار شیعہ تنظیموں کیلئے بھی یہ میسج ہے کہ جس ایرانی انقلاب کو تم پاکستان میں در آمد کرنا چاھتے ہیں آج خمینی کی اولاد اس سے بغاوت کررہی ہے کیونکہ وہ نظام استحصال اور انسانیت دشمنی پر مبنی
تحریر : ابن عمر ب

No comments

5359958766365190473