After Hafiz Abdul Kareem’s re-election to the Senate, Shia extremist platforms unleashed a wave of hateful propaganda. Their real fear? The ...
Related Post
دشمنانِ صحابہ کی چیخیں کیوں بلند ہو رہی ہیں؟
حافظ عبدالکریم کی سینیٹ واپسی، ناموسِ صحابہ
بل، اور بنو امیہ کے خلاف نفرت کی حقیقت
حافظ عبدالکریم کا ایک بار پھر سینیٹ آف پاکستان کا رکن منتخب ہونا نہ صرف اہلسنت مسلمانوں کے لیے باعثِ مسرت ہے بلکہ دشمنانِ صحابہ کے لیے ایک زلزلہ ثابت ہوا ہے۔ ان کی کامیابی کی خبر آتے ہی فرقہ وارانہ سوچ رکھنے والے رافضی عناصر کھل کر سامنے آ گئے۔ تنقید کا نشانہ صرف حافظ عبدالکریم نہیں بنے بلکہ ناموسِ صحابہ بل کی مخالفت کرتے ہوئے صحابہ کرامؓ پر تبرا شروع کر دیا گیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں
توہین اصحاب رسولﷺ کے
واقعات اور ہمارا مؤقف || اہلسنت والجماعت پاکستان پریس کانفرنس - کراچی پریس کلب
حافظ عبدالکریم کے دوبارہ منتخب ہونے پر شیعت
نیوز اور دیگر زہریلے، رافضی گستاخ پلیٹ فارمز پر ایسی پوسٹیں شائع ہونا شروع ہو
گئیں جن میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ بل "یزید کے دفاع" کے لیے ہے۔ اس آڑ
میں انہوں نے بنو امیہ، حضرت امیر معاویہؓ، حضرت عثمان غنیؓ، اور دیگر جلیل القدر
صحابہؓ کے خلاف غلیظ اور گستاخ زبان استعمال کی۔
یہ وہی خطرناک ذہنیت ہے جو "محبتِ
حسینؓ" کا لبادہ اوڑھ کر صحابہ کرامؓ سے نفرت کا زہر پھیلا رہی ہے۔ ان کا اصل
نشانہ یزید نہیں، بلکہ وہ تمام صحابہ کرامؓ ہیں جنہوں نے دینِ اسلام کو پھیلایا،
خلافت کی باگ ڈور سنبھالی، اور قرآن و سنت کے وارث بنے۔
دشمنانِ صحابہ کو بخوبی اندازہ ہے کہ اگر یہ بل
پاس ہو گیا، تو ان کی زہریلی زبانیں بند ہو جائیں گی۔ یہی وجہ ہے کہ وہ حافظ
عبدالکریم کی کامیابی پر تلملا اٹھے ہیں۔
اہلِ سنت
والجماعت کا مؤقف ہمیشہ متوازن اور عدل پر مبنی رہا ہے۔ یزید کا معاملہ تاریخی و
اجتہادی نوعیت رکھتا ہے، لیکن اس کی آڑ میں حضرت عثمانؓ، حضرت امیر معاویہؓ، حضرت
عمرو بن العاصؓ، حضرت مغیرہ بن شعبہؓ اور دیگر عظیم صحابہ کرامؓ کی توہین ناقابلِ
برداشت ہے۔
یہ گروہ بارہا فرقہ واریت کو ہوا دینے کے لیے
اسی نفرت کو عوام میں پھیلاتا رہا ہے۔ اور اب جب کہ "تحفظِ ناموسِ صحابہ
بل" دوبارہ سینیٹ میں لایا جا رہا ہے، ان کے عزائم مکمل طور پر بے نقاب ہو
چکے ہیں۔ انہیں خوف لاحق ہے کہ اگر یہ قانون نافذ ہو گیا، تو ان کے ناپاک نظریات
اور زبانوں پر ریاستی لگام لگ جائے گی۔
یہی وجہ ہے کہ تحفظِ ناموسِ صحابہ بل وقت کی سب
سے بڑی ضرورت بن چکا ہے۔ اگر یہ قانون آج نہ آیا، تو یہ فتنے مزید بڑھیں گے۔ یہ بل
کسی ایک شخصیت کا دفاع نہیں بلکہ پوری جماعتِ صحابہؓ، خلفائے راشدینؓ، اہلِ بیتؓ،
اور سلف صالحینؒ کے دفاع کے لیے ہے۔ یزید کا مسئلہ اپنی جگہ، مگر اس کے نام پر
صحابہؓ کی توہین کا دروازہ ہرگز کھلا نہیں چھوڑا جا سکتا۔
یہ لوگ امام
حسینؓ کی محبت کا نعرہ لگاتے ہیں، لیکن ان کی نفرت کا نشانہ صرف یزید نہیں بلکہ وہ
تمام صحابہؓ ہیں جنہوں نے دین کی خدمت کی، فتوحات انجام دیں، اور خلافتِ اسلامیہ
کی بنیادوں کو مضبوط کیا۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کا مسئلہ کربلا نہیں، بلکہ خلافتِ
راشدہ ہے۔ ان کا ہدف وہ صحابہ ہیں جنہوں نے رسول اللہ ﷺ کے دین کو غالب کیا۔
اب ہر اہلِ سنت کو بیدار ہونا ہوگا۔ خاموشی اب
جرم ہے۔ ان گستاخ عناصر کو مکمل بےنقاب کرنا ہوگا۔ ان کے عقائد، ان کی زبانیں، اور
ان کی سازشیں جو ہمارے اسلاف پر حملہ آور ہیں، اب انہیں روکا جانا ناگزیر ہو چکا
ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں
روافض کی گستاخیاں اور
سنیوں کی ذمے داری - دفاعِ صحابہؓ وقت کی اشد ضرورت اور اہم دینی فریضہ
آج یزید کی مخالفت کی آڑ میں حضرت عثمان غنیؓ
جیسے جلیل القدر خلیفہ پر زبان درازی ہو رہی ہے، امیر معاویہؓ پر لعن طعن کیا جا
رہا ہے، اور بنو امیہ کے ان صحابہ کرامؓ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جنہوں نے اپنی
زندگیاں دین اسلام کے لیے وقف کر دیں۔
یہ طرزِ عمل اب کسی ایک فرد تک محدود نہیں رہا،
بلکہ ایک منظم فرقہ وارانہ مہم کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ اس سیلاب کو روکنے کے لیے
"تحفظِ ناموسِ صحابہ بل" ہی وہ دیوار ہے جو ان گستاخ زبانوں کو لگام دے
سکتا ہے۔
یہ بل کسی مخصوص فرقے کے تحفظ کے لیے نہیں،
بلکہ یہ ریاستِ پاکستان کی دینی، اخلاقی، اور قومی ذمہ داری ہے کہ وہ اس فتنے کو
روکے۔ اگر آج ہم خاموش رہے تو کل یہی گستاخی ہمارے ایمان کی بنیادیں ہلا دے گی۔
ریاستِ پاکستان کی آئینی و قانونی ذمہ داری ہے کہ وہ ان ویب سائٹس، اداروں اور تنظیموں کے خلاف کارروائی کرے جو صحابہ کرامؓ کے خلاف زہر اگل رہے ہیں۔ مذہبی آزادی کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ کوئی شخص صحابہؓ یا اہلِ بیتؓ کی توہین کرے۔
نفرت، فرقہ واریت، اور گستاخی کے خلاف قانون سازی وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔
ناموسِ صحابہؓ ہماری ریڈ لائن ہے!
یزید کی آڑ میں حضرت عثمانؓ، حضرت معاویہؓ اور
دیگر صحابہؓ کی توہین کسی صورت برداشت نہیں!
تحفظِ ناموسِ صحابہ بل منظور کرو، اور دشمنانِ
دین کو قانون کے کٹہرے میں لاؤ!
دشمنانِ صحابہ کی چیخیں دراصل اس بات کی دلیل
ہیں کہ "تحفظِ ناموسِ صحابہ بل" بالکل بروقت، مؤثر اور ضروری ہے۔ حافظ
عبدالکریم کی کامیابی اس تحریک کی جانب ایک اہم قدم ہے، اور اب وقت آ چکا ہے کہ ہر
محبِ صحابہؓ، ہر محبِ رسول ﷺ، اور ہر عالمِ دین اس کاروان کا حصہ بنے۔
اگر ہم نے آج حق کا ساتھ نہ دیا، تو کل تاریخ
ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔
![]() |
محسنِ پاکستان،وکیل ناموسِ صحابہؓ،
حافظ عبدالکریم صاحب کو دوبارہ سینیٹر منتخب ہونے پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش
کرتے ہیں۔
مرکزی صدر اہلسنت والجماعت پاکستان حضرت علامہ غازی اورنگزیب فاروقی دامت برکاتہم العالیہ |
دیگر اہم خبریں
·
ٹرانسجینڈر بل نامنظور - مرکزی صدر اہلسنت والجماعت پاکستان علامہ
غازی اورنگزیب فاروقی·
·
شیعہ رافضیوں کا حضرت عبداللہ شاہ غازیؒ کے مزار پر ماتم اور مزار کی تقدس کو پامال کرنے کی کوشش ،
عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت و فضیلت
عقیدہ ختم نبوت احادیث مبارکہ کی
روشنی میں
عقیدہ ختم نبوت قرآنی آیات
کی روشنی میں
اھلسنت
والجماعت بلوچستان
Ahle Sunnat Wal Jamaat
Balochistan
No comments