اسرائیل کا شام پر حملہ ایک بار پھر، اسرائیل نے شام کی خودمختاری کو پاؤں تلے روندتے ہوئے نہایت بزدلی سے فضائی حملے کیے۔ یہ حملے دمشق کے مض...
Related Post
اسرائیل کا شام پر حملہ
ایک بار پھر، اسرائیل نے شام کی خودمختاری کو پاؤں تلے روندتے ہوئے نہایت بزدلی سے فضائی حملے کیے۔ یہ حملے دمشق کے مضافات، سویدا، اور درعا جیسے علاقوں میں کیے گئے — جہاں شامی سنی مجاہدین ایران، بشار الاسد، اور دروز ملیشیاؤں کے خلاف بہادری سے صف آرا تھے۔
درعا پر اسرائیلی جنگی طیاروں کی شدید بمباری اس بات کا ثبوت ہے کہ اسرائیل کا اصل ہدف ایرانی اثر نہیں بلکہ سنی مزاحمت ہے۔ وہ مزاحمت جو نہ امریکہ سے ڈرتی ہے، نہ تہران کی فریب کاریوں سے مرعوب ہوتی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں
اسرائیل کے ساتھ طویل جنگ کیلئے مکمل تیار ہیں، مسلم دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے - ابو عبیدہ
ایران دشمن؟ یا اسرائیل کا پردہ پوش حلیف؟
اسرائیل دنیا کو دکھاتا ہے کہ وہ ایران کے خلاف ہے، مگر حقیقت کیا ہے؟
ایران اور اسرائیل کی دشمنی محض ایک سیاسی ڈرامہ ہے۔ جب ایران پر نام نہاد اسرائیلی حملہ ہوتا ہے، تو ایک لفظی جنگ چھیڑ دی جاتی ہے، ایک دوسرے کو پہلے سے بتا کر راکٹ فائر کر کے خود ہی روک لیے جاتے ہیں، اور پھر ایک طرف ہو کر دنیا کو بے وقوف بنایا جاتا ہے۔
جب ایران پرڈرامائ حملہ ہوا، تو ایران نواز طبقات چیخ اٹھے کہ یہ حملہ امت مسلمہ پر حملہلیکن افسوس امت مسلمہ کے حال پر
مگر جب شام میں سنی مسلمانوں کو بمباری میں مارا جاتا ہے — تو یہی چیخنے والے خاموش ہو جاتے ہیں۔
دوغلا پن اور واضح منافقت
کیا امتِ مسلمہ صرف قم اور تہران کا نام ہے؟
کیا بم صرف شیعہ کیمپ پر گریں تو تکلیف؟
شام، یمن، عراق، افغانستان، پاکستان میں سنی خون بہے تو سکوت؟
یاد رکھو، اسرائیل کو ایران، بشار، اور دروز سے کوئی خطرہ نہیں۔
یہ سب اس کے غیر رسمی اتحادی ہیں — جن کا کام صرف سنی مزاحمت کو کچلنا ہے۔
دروز اور شیعہ ملیشیائیں — صہیونیت کے آلہ کار
دروز، جو خود کو مسلمان کہتے ہیں، نہ قرآن کو مکمل مانتے ہیں، نہ شریعت پر عمل کرتے ہیں۔ ان کا دین غیبی امام، تناسخِ ارواح اور اسلام مخالف عقائد کا مرکب ہے۔
یہ شیعت کا وہ گروہ ہیں جن کے نوجوان اسرائیلی فوج میں خدمات انجام دیتے ہیں، اور فلسطین، شام و لبنان میں ہمیشہ سنی مسلمانوں کے خلاف جنگ میں شامل ہوتے ہیں۔
بشار الاسد کی علوی حکومت، حزب اللہ کی ایران نواز تنظیم، اور دروز ملیشیائیں — یہ سب وہی تیر ہیں جو صہیونی کمان سے سنیوں کے سینے میں پیوست ہوتے ہیں۔
اسرائیلی حملوں کا مقصد: سنی مجاہدین کو توڑنا
درعا میں جب مجاہدین نے بشار، دروز اور ایرانی ٹکڑ دَل کو شکست دینا شروع کی — تو اسرائیل اپنی پرانی روش پر واپس آیا۔
اس نے بمباری کے ذریعے دروز اور ایرانی ملیشیاؤں کو بچانے کی کوشش کی۔
مگر شامی مجاہدین نے ہتھیاروں کی کمی کے باوجود وہ دندان شکن جواب دیا، جو تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔
پاکستان اور مسلم دنیا کے لیے لمحۂ فکریہ
آج شام کے سنی مسلمان تنہا ہیں۔
نہ کوئی عرب ریاست ان کے ساتھ کھڑی ہے، نہ ایران کی "مزاحمتی تھالی" سے نکلنے والے جعلی نعرے دار ان کے حق میں بولتے ہیں۔
اور افسوس، پاکستان میں بھی کچھ لوگ آج تک ایران کے "امت مسلمہ" ہونے کا راگ الاپ رہے ہیں۔
اگر ایران پر اسرائیلی حملہ ڈرامہ ہو تو ہمدردی،مگر سنیوں پر حقیقی بم گریں تو خاموشی۔۔؟
یہ غداری ہے، منافقت ہے، اور باطل کی غلامی ہے۔
امت کو فیصلہ کرنا ہو گا
کیا تم وہ امت ہو جو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے نقش قدم پر ہے؟
یا تم وہ ہو جو غداروں، رافضیوں اور فتنہ پرور دروز کے ساتھ کھڑے ہو؟
امتِ مسلمہ کو اب ایران و اسرائیل کی جعلی جنگ کے دھوکے سے نکل کر سچائی کا سامنا کرنا ہو گا:
ایران، اسرائیل کا دشمن نہیں، اس کا سٹریٹیجک پارٹنر ہے۔
بشار الاسد و دروز، اسرائیل کے زمینی آلہ کار ہیں۔
اور سنی مزاحمت، آج بھی حق و باطل کی جنگ میں سب سے آگے ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں
افغانستان کے صوبہ پکتیکا میں توہین رسالت کے مجرم کو سزائے موت سنائی گئی -
جو ایران کے لیے تڑپے، مگر شام کے شہداء کے لیے خاموش رہے —
وہ امت کا وفادار نہیں، رافضیت کا غلام ہے۔
وقت آ چکا ہے:
امت کو چاہیے کہ کھل کر سنی مزاحمت کی پشت پر کھڑی ہو —
اور اسرائیل، ایران، اور ان کے دروز ایجنٹوں کو پہچانے، للکارے، اور ان کا صفایا کرے۔
آخر اسرائیل کو دروز اور شیعہ گروہوں کی "حفاظت" کی اتنی فکر کیوں ہے؟
کیا اسرائیل، شیعوں کو اسلام کا نمائندہ سمجھتا ہے؟ نہیں!
بلکہ اسرائیل ان گروہوں کو اپنے لیے مفید سمجھتا ہے کیونکہ وہ ہمیشہ
سنی مزاحمت کو کچلنے میں براہِ راست یا بالواسطہ مددگار رہے ہیں۔
دروز ہوں، حزب اللہ ہو یا بشار الاسد
ان سب کی بندوق کا رخ ہمیشہ سنی مسلمانوں کی طرف رہا ہے،
جبکہ اسرائیل کو ان سے کوئی خطرہ نہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں
No comments