Page Nav

HIDE

Pages

Grid

GRID_STYLE
TRUE
RTL

Classic Header

{fbt_classic_header}

ASWJ - Ahle Sunnat Wal Jamaat Balochistan (Known as SSP / Sipah e Sahaba (RA) Pakistan) Official Website

Breaking News

latest

حضرت مصعب بن عمیرؓ

حضرت مصعب بن عمیرؓ وہ مکہ میں سب سے زیادہ خوشبو پسند تھے۔ نازونعم میں پیدا ہوئے اور اسی فضا میں پرورش پا کر جوانی تک پہنچے۔ شاید مکہ...

Related Post


حضرت مصعب بن عمیرؓ

وہ مکہ میں سب سے زیادہ خوشبو پسند تھے۔ نازونعم میں پیدا ہوئے اور اسی فضا میں پرورش پا کر جوانی تک پہنچے۔ شاید مکہ کے نوجوانوں میں کسی کو اپنے والدین کی محبت و شفقت اس حد تک میسر نہ آئی ہو جس قدر حضرت مصعب بن عمیر ؓ کے حصّے میں آئی۔
قریش کا یہ قابل توجہ نوجوان گفتگو کو سب سے زیادہ دلچسپی اور انہماک سے سنتا ۔اِسی لیے اپنی کم عمری کے باوجود مکی مجلسوں اور محفلوں کی زینت بن گیا۔ ہر مجلس کے شرکاء کی یہ شدید خواہش ہوتی کہ مصعبؓ ان کی محفل میں بیٹھے۔ وجہ یہ تھی کہ حسن و عقلمندی مصعبؓ کی وہ دو خوبیاں تھیں جو دِلوں اور دروں کو واکر دیتی۔
یہ بھر پور ورعنا جوان، نازو نعمت کا پروردہ، مکہ کا نوخیز حسین اور اس کی مجلسوں اورمحفلوں کا نگینہ…کیا یہ ممکن تھا کہ وہ ایمان وجاں سپاری کی تاریخی داستانوں میں سے ایک داستان بن جائے؟
ایک روز اس جوان نے بھی وہ بات سنی جو اہل مکہ، جناب محمد الامینﷺ کے بارے میں کہہ رہے تھے:’’ محمد کہتا ہے کہ اللہ نے اس کو بشیر ونذیر رسول بنا کر بھیجا ہے اور اللہ واحد الاحد کی عبادت کی طرف بلانے کی ذمہ داری سونپی ہے۔‘‘
ان دنوں اہل مکہ کو صبح و شام اس بات کے سوا کوئی اور غم تھا ہی نہیں ، کرنے کو کوئی اور بات تھی ہی نہیں سوائے اس کے کہ وہ رسول ﷺ اور آپؓ کے دین کے متعلق محو گفتگو رہتے ۔
آپؓ نے جو باتیں اہل مکہ سے سنیں ان میں یہ بات بھی تھی کہ رسولﷺاور مسلمان قریش مکہ کی مشغولیات، فضولیات اور ایذا و تکالیف سے دُور کوہِ صفا کے اوپر ارقم بن ابی ارقم کے گھر جمع ہوتے ہیں۔ حضرت مصعب ؓ نے یہ سنا تو انتظار و تردّد کیے بغیر شام کو دارِ ارقم جا پہنچے۔ آپ ؓ کی تمنائیں اور نگاہیں تو پہلے ہی وہاں پہنچ چکی تھیں۔ وہاں رسول ﷺ اپنے صحابہؓ سے ملتے، ان کے سامنے قرآن کی تلاوت کرتے اور انہیں نماز پڑھاتے تھے۔
حضرت مصعب ؓ ابھی جا کر بیٹھے ہی تھے کہ آیاتِ قرآن قلب رسولﷺسے لبِ رسول ﷺ پہ تاباں ہونا شروع ہو گئیں۔یہ آیات کانوں سے ٹکراتیں اور اپنا راستہ بناتی ہوئی دلوںمیںاتر جاتیں۔یہاں تک کہ ابنِ عمیرؓ کے دل کی گہرائیوں میں بھی اتر گئیں ۔ دل پر پڑا پردہ اپنی جگہ سے ہٹنا شروع ہو گیا ۔

No comments

5359958766365190473