گزشتہ دنوں کراچی میں جامعہ بنوری ٹاون کے نذیک جامعہ مسجد سبحانیہ کے پیش امام فاضل دارالعلوم دیوبند حضرت مولانا مفتی عبداللہ صاحب پر درس...
Related Post
گزشتہ دنوں کراچی میں جامعہ بنوری ٹاون کے نذیک جامعہ مسجد سبحانیہ کے پیش امام فاضل دارالعلوم دیوبند حضرت مولانا مفتی عبداللہ صاحب پر درس قرآن کے بعد قاتلانہ حملہ ہو جس میں وہ شدید زخمی ہوئے اور ایک حملہ آور ملزم موقع پر گرفتار ہوا۔
یہ خبر بھی پڑھیئے علماہ اہسلنت نشانے پہ - جامعہ مسجد سبحانیہ کے امام وخطیب مفتی عبداللہ صاحب پر قاتلانہ حملہ
گرفتار ملزم کو پولیس کے حوالے کیا گیا، مفتی صاحب پہ قاتلانہ حملے سے قبل حملہ آور مقامی ایس ایچ او سے رابطے میں تھا
حملہ آور کے موبائل سے ملنے والے ڈائل ریکارڈ کے مطابق حملہ آور نے حملے سے قبل ایس ایچ او ، اپنی بہنوں اور اپنے باپ سے رابطہ کیا تھا ،
ڈائل ریکارڈ میں موجود نمبرز میں دیکھا جاسکتا ہے ایس ایچ او کے مختلف نمبرز پہ کال کی بھی گئی اور ایس ایچ او کی کال موصول بھی ہوئی ،
حملے میں موقع سے عوام کے ہاتھوں گرفتار قاتل دہشت گرد سے برآمد موبائل فون کے ڈائل نمبر پر موجود ایس ایچ او ظفر شاہ کا نمبر بہت سارے سوالات کو جنم دے رہا
حملہ آور کی گرفتاری ہوتے ہی ایس ایچ او نے اس واقعے کو ڈکیتی کا رنگ دے کر حملہ آور کو بچانے کی کوشش کی جس سے یہ بات سو فیصد درست ثابت ہوتی ہے کہ ایس ایچ او اس حملے میں ملوث اور مددگار و معاون تھا ،
قوم کے محافظ ہی جب درندوں سے دو چار ٹکوں کی خاطر ہاتھ ملاکے اہل علم کی شہادت اور حملوں میں ملوث ہوں تو پیچھے رہ کیا جاتا ہے ،
سیکیورٹی اداروں کا ایک طرف علماء و مدارس کو سیکیورٹی نا دے کر ظلم ، دوسری جانب حملہ آوروں کی پشت پناہی ، کیا یہ ملک کوئی جنگل ہے ،
ملزم کے ساتھ ساتھ ایس ایچ او سے بھی تفتیش کی جائے اور اصل حقائق کو قوم کےسامنے لایا جائے
اگر اچھی طرح تفتیش ہو تو ممکن ہے ڈاکٹرعادل خان شہید ؒ سمیت دیگر علماہ کرام پہ حملے اور قتل کے ملزم اور سہولت کاروں کا پردہ فاش ہوجائے
یہ خبر بھی پڑھیئے
Ahle Sunnat Wal Jamaat Balochistan
اہلسنت والجماعت بلوچستان
(aswj)
No comments