Page Nav

HIDE

Pages

Grid

GRID_STYLE
TRUE
RTL

Classic Header

{fbt_classic_header}

ASWJ - Ahle Sunnat Wal Jamaat Balochistan (Known as SSP / Sipah e Sahaba (RA) Pakistan) Official Website

Breaking News

latest

دشمنوں کو پہچانیں - محمد سکندر شاہ صاحب ٹنڈوالہیار

  دشمنوں کو پہچانیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!! تحریر ۔ محمد سکندر شاہ ،، ٹنڈوالہیار بہت ساری بُری خبروں میں حضرت حق نوازؒ کے کارکنان کے لئے شادمانی کی خ...

Related Post

 


دشمنوں کو پہچانیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!
تحریر ۔ محمد سکندر شاہ ،، ٹنڈوالہیار
بہت ساری بُری خبروں میں حضرت حق نوازؒ کے کارکنان کے لئے شادمانی کی خبر یہ ہے کہ ایک عرصے بعد سینٹرل پنجاب میں بھرپور انداز میں جماعتی جلسوں کا آغاز ہو چکا ہے ، حضرت حق نوازؒ کے کارکنان پر تاریخ کا بدترین ظلم کرنے والی ن لیگ کو آج لوگ چھوڑ چھوڑ کر جارہے ہیں ، ایاز صادق کو میر صادق اور میاں نوازشریف کو الطاف ٹو کا لقب مل چکا ہے ، دینی طبقے پر ن لیگ نے جو ظلم و ستم کئے تھے لگتا ہے کہ وہ اللہ کی پکڑ میں آ گئے ہیں کہ اللہ کی پکڑ شدید ہے ، مولانا فضل الرحمن صاحب ن لیگ کے آشیانے کو بچانے کے لئے آخری حد تک جانے کو تیار ہیں لیکن بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں مولانا صاحب کو اپنی ہی جماعت میں سخت مزاحمت کا سامنا ہے ، اصولی طور پر مولانا صاحب کو ن لیگ سے وفا کرنی چاہیئے کہ بھلے میاں صاحب نے ممتاز قادیؒ سمیت سیکڑوں دینی لوگوں کو پھانسی پر لٹکایا ، بیشک سیکڑوں لوگ اس دور میں جعلی مقابلوں میں مارے گئے ، سیکڑوں ہی لاپتہ ہوئے ، اس دور میں بھلے دینی مدارس کے گرد گھیرا بھی تنگ ہوا ، اسٹیکر اور اشتہار لگانے اور قربانی کی کھالیں مدرسے کے لئے جمع کرنے پر بھی کیسز داخل ہوئے ، مساجد ، مدارس کی رجسٹریشن پر پابندی لگی ، علماء اور مدارس تک کو اس دور میں فورتھ شیڈول میں ڈالا گیا ، لیکن ن لیگ نے سینٹ کا ڈپٹی چئیرمین ، اسلامی نظریاتی اور کشمیر کمیٹی کے چئیرمین سمیت دو وفاقی وزارتیں بھی مولانا صاحب کی جماعت کو دی ہوئی تھی ، جس وقت دینی طبقہ حالات کی چکی میں پس رہا تھا اس وقت مولانا صاحب کی پوری جماعت سکون کے ساتھ مراعاتوں سے لطف اندوز ہو رہی تھی ، اس لئے مولانا صاحب کو آخری گیند تک مریم صاحبہ اور میاں صاحب سے وفا نبھانی چاہیئے ، اس کے بدلے اگر جلسوں میں خواتین کا ناچ گانا بھی دیکھنا پڑے تو خیر ہے کہ میاں صاحب کے احسانوں کا بوجھ اتارنے کے لئے کچھ قیمت تو ادا کرنی ہوگی ، گزشتہ دنوں مجھے نوجوان عالم دین و خطیب مولانا حیات حیدری صاحب فرما رہے تھے کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ مولانا فضل الرحمن صاحب ایک عالم دین ہیں ، پھر ایک غیر عالم ہو کر میں ان کے فیصلوں پر تنقید کیوں کرتا ہوں ، یہ سوال ممکن ہے کہ دیگر لوگوں کے ذہنوں میں بھی آتا ہو اس لئے عرض ہے کہ میں نے بحثیت عالم کے مولانا صاحب کے علم کو کبھی بھی چیلنج نہیں کیا ہے نہ ہی میں کبھی علمی بحث میں پڑتا ہوں ، دینی معاملات میں علماء کرام کی رائے کو ہی اہمیت دیتا ہوں اور دینی چاہیئے ، لیکن مولانا صاحب ایک سیاسی بندے ہیں اور مولانا صاحب اپنے آپ کو بہت فخر سے سیاسی کارکن کہتے ہیں ، میں بھی ایک سیاسی کارکن ہوں ، اس لئے سیاسی کارکن کی حیثیت سے سیاسی فیصلوں سے دلیل کے ساتھ اختلاف میرا آئینی ، قانونی اور جمہوری حق ہے ، اگر کسی کو میری رائے سے اختلاف ہے تو وہ بھی دلیل کے ساتھ میری رائے کا رد کر سکتا ہے ، جو سیاسی کارکن مجھ سے اختلاف رائے کرے یہ اس کا بھی آئینی ، قانونی اور جمہوری حق ہے میں اس پر خفا نہیں ہووں گا ، اس لئے سیاسی کارکنان کے اختلاف کو عالم اور غیر عالم کا رنگ دینا یہ اگر بددیانتی نہ بھی ہو تو نا سمجھی ضرور ہے ، لہذا سیاسی پختگی اور جمہوری روئیوں کا مظاہرہ کریں ، دلیل کا جواب دلیل سے دیں ، الحمدللہ میں نے کبھی گالی یا کوئی ذاتیات والی بات مولانا صاحب کے حوالے سے نہیں کی ہے ، سیاسی فیصلوں سے اختلاف پہلے بھی کیا ہے اور آیندہ بھی جاری رہے گا ، باقی جو رویہ گزشتہ کل مولانا فضل الرحمن صاحب کے سیکورٹی کے افراد نے مولانا معاویہ اعظم صاحب کے ساتھ مولانا عزیز الرحمن ھزارویؒ کے مدرسے میں اپنایا ہے اور جس انداز میں ان کی گاڑی کو جلسہ گاہ میں جانے سے روکا ہے یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اس جماعت سے مولانا صاحب کی جماعت کو کتنی گھبراہٹ ہے ، جمعیت والے اس خوف میں مبتلا ہیں کہ کہیں یہ جماعت ہماری جگہ نہ لے لے ، اس لئے وہ ہر جگہ حضرت حق نوازؒ کی جماعت کے سامنے رکاوٹ ڈالتے ہیں ، میری عرض اس میں یہ ہے کہ جو ہونا ہے وہ تو ایک دن ہوگا ان شاءاللہ ، باقی رکاوٹیں ڈال کر اس ہونی کو کتنے دن ٹالا جاسکتا ہے یہ فیصلہ خود کر لینا ، خیر بات کہاں سے کہاں نکل گئی ، پھر آتے ہیں پنجاب میں جماعتی جلسوں پر ، الحمدللہ سینٹرل پنجاب میں بیداری آچکی ہے ، جنوبی پنجاب کے لئے فکر کی ضرورت ہے ، بلاشبہ پنجاب میں دینی جماعتوں میں سب سے زیادہ عوام میں پذیرائی حضرت حق نوازؒ کی جماعت کو ہے ، اس وقت مولانا معاویہ صاحب اور مرکزی صدر حضرت علامہ غازی اورنگزیب فاروقی صاحب سمیت دیگر قائدین دن رات پنجاب میں جلسوں میں لگے ہیں ، دن کے جلسوں میں بھی تعداد کے حساب سے شرکت ہزاروں میں ہے اور رات کے جلسوں میں بھی تعداد ہزاروں میں ہے ، میرا کامل یقین ہے کہ حضرت حق نوازؒ کی جماعت کا مستقبل بہت روشن اور تابناک ہے ، یقین جان لیں کہ اس جماعت نے ایک دن ایسا ابھرنا ہے کہ قائد اہلسنت علامہ محمد احمد لدھیانوی صاحب کی قیادت میں یہ ملک کی سب سے بڑی دینی اور پارلیمانی جماعت جماعت بنے گی ، اس جماعت اور قیادت کے خلاف بہت سازشیں ہوئی ہیں سازشی لوگ آج بھی علامہ فاروقی صاحب کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں لیکن سازشیں کرنے والے خوب جان لیں کہ جب حکومتی جبر و تشدد کارکنان کے دلوں سے حضرت فاروقی صاحب کی محبت ختم نہیں کر سکا تو کوئی دو ٹکے کا بندہ چالاکیاں اور مکاریاں کر کے کارکن کے دل سے فاروقی صاحب کی محبت کیسے ختم کر سکتا ہے ، یہ 21 ویں صدی اور سوشل میڈیا کا دور ہے ، اس دور میں ڈرامے بازی انسان کر تو سکتا ہے لیکن ان ڈراموں کا ہٹ ہونا اور سچ کو چھپانا اتنا آسان نہیں ہے ، اس لئے فاروقی صاحب کے خلاف سازشیں کرنے والے منہ کی کھائیں گے ، سازشی عناصر کارکنوں کے دلوں سے پہلے ہی اتر چکے ہیں یہ جو ظاہری احترام کے رشتے ہیں یہ بھی ختم ہو جائیں گے ، اس لئے احتیاط کریں ، باقی مخلص ساتھیوں سے اپیل ہے کہ فاروقی صاحب کے آڈیو پیغام کو سنیں اور اسی پر عمل کریں ، ایک اور بہت اہم ترین واقعہ گزشتہ دنوں کراچی میں پیش آیا ہے ، بنوری ٹاون کے قریب سبحانی مسجد کے پیش امام مفتی عبداللہ صاحب جو کے دارالعلوم دیوبند کے فارغ ہیں انہیں ٹارگٹ کلر نے نشانہ بنایا ہے ، میری نظر میں اس واقعہ کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ مفتی صاحب پر قاتلانہ حملہ کرنے والے ٹارگٹ کلر نے پینٹ ، شرٹ کے اوپر ، قمیض ، شلوار اور ٹوپی پہن رکھی تھی ، اگر یہ ٹارگٹ کلر گرفتار نہ ہوتا اور سی ، سی ، ٹی ، وی کیمرے کی آنکھ میں یہ آجاتا تو لوگ کہتے شاید ایک دینی کارکن نے ایک عالم کو شہید کردیا ہے ، کتنی بڑی نفرت اور غلط فہمی پھیل جاتی ، لیکن اللہ کا شکر ہے یہ ٹارگٹ کلر گرفتار ہوا ہے ، ہمارے اداروں کی رپورٹ یہ ہیں کہ ملک دشمن عناصر ملک میں دہشت گردی پھیلا سکتے ہیں ، اب ریاست اور قوم خود فیصلہ کرے کہ جو دہشت گردی پھیلا رہا ہے وہ دہشت گرد ٹولہ کونسا ہے اور جو دہشت گردی کا نشانہ بن کر بھی ملک میں امن ، امن کا درس دے رہا ہے وہ محب وطن طبقہ کونسا ہے ، اس وقت بیداری کی ضرورت ہے قوم ، ریاست ، حکومت اور دینی کارکن سب بیدار ہوں اور پہچانیں کہ اسلام ، پاکستان ، اداروں اور علماء کا دشمن کون ہے اور دوست کون ہے ، یہ وقت آنکھیں بند کرنے کا نہیں ہے ، اللہ کے لئے آنکھیں کھولیں اور دشمن کو پہچان لیں ، پہچان لیں ، پہچان لیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔





Ahle Sunnat Wal Jamaat Balochistan
اہلسنت والجماعت بلوچستان 
(aswj)


No comments

5359958766365190473