دہشتگرد اور دہشتگردوں کی پشت پنائ کرنے والا ملک، ایران کی جانب سے دہشتگرد تنظیم زینبیون اور دیگر دہشتگردوں کو پاکستانی علماء کو نشانہ بنانے...
Related Post
دہشتگرد اور دہشتگردوں کی پشت پنائ کرنے والا ملک، ایران کی جانب سے دہشتگرد تنظیم زینبیون اور دیگر دہشتگردوں کو پاکستانی علماء کو نشانہ بنانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ جنمیں اہلسنت والجماعت کی قائدین، اہلحدیث کے معروف عالم علامہ ہشام الہی ظہیر اور دیگرعلماہ کرام شامل ہیں۔ اسی منصوبے کے تحت چند دن قبل اہلسنت والجماعت کے مرکزی رہنما علامہ تاج محمد حنفی صاحب پر قاتلانہ حملہ کیا گیا، تاہم اللہ کے فضل سے وہ محفوظ رہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں
اورنگی ٹاؤن میں اہلسنت والجماعت سپاہ صحابہؓ کے مرکزی رہنما علامہ تاج محمد حنفی پر قاتلانہ حملہ
ایران کی جانب سے پاکستان کے خلاف کارروائیاں کوئی نئی بات نہیں۔ گزشتہ چار دہائیوں سے ایرانی حکومت نہ صرف پاکستانی علما کے قتل کی سازشیں کرتی رہی ہے بلکہ پاکستان کی خود مختاری کو نقصان پہنچانے کے لیے مختلف منصوبے بھی تیار کرتی رہی ہے۔ انڈین جاسوس کلبھوشن یادیو ہو یا دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث عذیر بلوچ، ان سب کو ایران کی سرپرستی حاصل رہی ہے۔ پاکستان میں ٹارگٹ کلنگ کے بھیانک کھیل میں ملوث دہشتگردوں کو ایرانی سرکار کی جانب سے نہ صرف پیسہ، تربیت، اور اسلحہ فراہم کیا جاتا ہے، بلکہ کارروائیوں کے بعد انہیں ایران میں پناہ بھی دی جاتی ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں
پڑوسی ملک ایران کے تربیت یافتہ 6خطر ناک دہشت گر د گرفتار
یہ سب واقعات وہ ہیں جو ہم نے پاکستانی اداروں کے افسران کی پریس کانفرنسوں میں ان کی زبانی سنے ہیں۔ لیکن افسوس کا مقام ہے کہ ریاستی ادارے ان سنگین حالات میں بھی خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ پاکستان کی معروف شاہراہوں پر زینبیون کے دہشتگرد دندناتے ہوئے گولیاں برسائیں، اور انتظامیہ خاموش؛ 50 ہزار زائرین عراق میں غائب ہو کر تربیت حاصل کریں اور شام و عراق میں اہلسنت مخالف ایرانی جنگ کا حصہ بنیں، پھر بھی انتظامیہ کی خاموشی برقرار۔ یہ خاموشی آخر کیوں؟ اور اس کا ملک کے امن اور خود مختاری پر اثرنہیں پڑے گا؟
گزشتہ ایک سال کے دوران زینبیون کے دہشتگردوں کی فائرنگ سے اہلسنت والجماعت کے مرکزی رہنماء مولانا مسعود الرحمان عثمانی شہید ؒ سمیت 14 کارکن شہید ہو چکے ہیں۔ لیکن اس کے ردعمل میں اہل تشیع کے کسی ایک کارکن پر پتھر تک نہیں پھینکا گیا۔ کیا یہ پر امن پالیسی اہلسنت والجماعت کی کمزوری سمجھ لی گئی ہے؟
اداروں کی یہ خاموشی نہ صرف قابل مذمت ہے بلکہ ملک کے امن اور خود مختاری کے لیے شدید خطرہ بھی ہے
اور یہ صورتحال پاکستان کے شہریوں کے لیے تشویش کا باعث ہے۔ کیا یہ خاموشی اس بات کا اشارہ نہیں کہ ریاستی اداروں میں ایرانی لابی کی موجودگی بڑھتی جا رہی ہے؟ یہ وہ سوالات ہیں جن کا جواب قوم کو چاہیے۔
ہم ریاستی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس خاموشی کو ترک کریں اور ملک و قوم کے مفاد میں فوری اقدامات اٹھائیں۔ اس معاملے پر سخت ایکشن لیں اور ایرانی اور شیعہ دہشتگرد گروہوں کے چہروں کو بے نقاب کریں، تاکہ عوام کو ان کے اصلی چہرے دکھائے جا سکیں۔ اس خاموشی سے نہ صرف ملک کے امن و امان کو نقصان پہنچ سکتا ہے بلکہ عوام کا اعتماد بھی متزلزل ہو سکتا ہے۔ اگر یہ خاموشی برقرار رہی، تو اس کے نتائج ملکی سالمیت اور امن کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں
قائد بلوچستان علامہ محمد رمضان مینگل صاحب کا اظہار تشکر
ASWJ Balochistan
No comments