Page Nav

HIDE

Pages

Grid

GRID_STYLE
TRUE
RTL

Classic Header

{fbt_classic_header}

ASWJ - Ahle Sunnat Wal Jamaat Balochistan (Known as SSP / Sipah e Sahaba (RA) Pakistan) Official Website

Breaking News

latest

امام اہلسنت کانفرنس 2018 کا پیغام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟

امام اہلسنت کانفرنس 2018 کا پیغام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ تحریر ۔ محمد سکندرشاہ ،، ٹنڈوالہیار خواجہ معین الدین چشتی ؒ کو سلطان الہند بھی ک...

Related Post


امام اہلسنت کانفرنس 2018 کا پیغام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟

تحریر ۔ محمد سکندرشاہ ،، ٹنڈوالہیار
خواجہ معین الدین چشتی ؒ کو سلطان الہند بھی کہا جاتا ہے ، تقسیم ہند سے قبل اجمیرشریف پر ان کی درگاہ برصغیر کے تمام ہی مسلمانوں کی عقیدت کا مرکز تھی ، قیام پاکستان کے بعد بھی اس عقیدت میں کوئی کمی نہیں آئی ، خواجہ معین الدین چشتیؒ پیران پیر شیخ عبدالقادر جیلانیؒ کے قریبی عزیزوں میں سے ہیں ، آپ کا اصل نام حضرت حسن ؓ کے نام پر حسن تھا ، آپ کی ولادت باسعادت 1141 عیسوی میں جبکہ وفات 1236 عیسوی میں ہوئی ، روایات میں تاریخ پیدائیش میں تضاد موجود ہے تاہم آپ ؒ نے 100 سال کے لگ بھگ عمر پائی ، رجب کے مہینے میں ان کا سالانہ عرس ہوتا ہے پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات میں اکثر کشیدگی رہتی ہے جس کی وجہ سے اجمیرشریف جانے والوں کو اکثر مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، کئی عقیدت مند زیارتوں سے محروم رہ جاتے ہیں اس لئے پاکستان کا ہندوستان سے یہ مطالبہ رہا ہے کہ اجمیرشریف سے مسلمانوں کی دینی عقیدت وابستہ ہے لہذا اجمیرشریف کے لئے ویزہ پالیسی نہیں ہونی چاہیئے یا بالکل آسان ہونی چاہیئے ، جیسے ہم نے سکھوں کے لئے کرتارپور پر آسانی کی ہے اسی طرح پاکستان کے مسلمانوں کو بھی اجمیرشریف کے لئے یہ سہولت دی جائے ، ہندوستان ہمیشہ اس مثبت بات پر بھی ٹال مٹول سے کام لیتا ہے ، جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ، مدبر اہلسنت علامہ اورنگزیب فاروقی صاحب نے 21 دسمبر 2018 کو خیرپور سندھ میں سندھ کے ارباب اختیار کی توجہ اسی طرح کے ایک مسئلے پر دلوائی کہ امام اہلسنت علامہ علی شیرحیدری شہیدؒ سے ہماری دینی عقیدت وابستہ ہے ، وہ ہمارے مربی و محسن ہیں ، وہ خیرپور سندھ کی سڑکوں پر مظلومانہ قتل ہوئے ، ان کے مظلوم خاندان سے اظہار یکجہتی یا انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے جب ہم ان کی قبر پر حاضری دینے کے لئے خیرپور آئیں تو یہاں کی انتظامیہ ہم پر پابندیاں لگاتی ہے ، جو کہ سراسر ظلم ہے ، کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ ہمارے انسانی ، آئینی و دینی حقوق کو سلب کرے ، اس لئے خیرپور انتظامیہ کے اس روئیے پر اعلیٰ حکام کو نوٹس لینا چاہیئے ، علامہ علی شیر حیدری شہیدؒ کی یاد میں اس سال 21 دسمبر 2018 کو خیرپور میرس سندھ میں امام اہلسنت کانفرنس منعقد ہوئی ، کانفرنس سے قبل ہی انتظامیہ نے علامہ اورنگزیب فاروقی صاحب ، قائد سندھ علامہ عبداللہ سندھی صاحب ، حافظ منظور سولنگی صاحب اور راقم الحروف پر کانفرنس میں شرکت پر پابندی عائد کردی ، سکھر انتظامیہ نے 20 دسمبر رات 11 بجے کے بعد ممتاز عالم دین مولانا غلام نبی عثمانی صاحب کے گھر چھاپہ مارا اور انہیں پابند کیا کہ آپ کل کانفرنس میں خیرپور نہیں جاو گے ، سکھر کی ایک کانفرنس میں شرکت کے لئے پروفیسر علامہ عبدالصمد حیدری صاحب اسی رات جانے لگے تو کہا گیا آپ کی ہمیں شکایت موصول ہوئی ہیں اس لئے آپ سکھر نہیں آ سکتے ، علامہ عبدالجبار حیدری صاحب اور فاروقی صاحب پر سکھر کے ایک مدرسے کے پروگرام کی ایف ، آئی ، آر بھی اسی ہفتے درج کی گئی ، سب سمجھ رہے تھے کہ کیا کھیل کھیلا جارہا ہے ، مافیا اور انتظامیہ کا گٹھ جوڑ صاف نظر آرہا تھا ، لیکن خوف اور پریشر میں آنے کے بجائے قائد سندھ کی قیادت میں کانفرنس کی تیاریاں زور و شور سے جاری رہیں ، رب کریم نے لاج رکھی ، 21 دسمبر کا سورج طلوع ہوا تو انسانی سروں کا سمندر خیرپور میں امڈ آیا ، ہر طرف لوگ ہی لوگ نظر آرہے تھے ، گزشتہ کئی سالوں کے مقابل اس سال عوامی شرکت رشک کے قابل تھی ، علامہ مسعود الرحمٰن عثمانی صاحب ، مولانا عبدالخالق رحمانی صاحب ، مولانا معاویہ اعظم صاحب ، مولانا رمضان مینگل صاحب ، علامہ تاج محمد حنفی صاحب ، قاری عبدالولی فاروقی صاحب ، مفتی عمر حیدری صاحب ، علامہ عبدالصمد حیدری صاحب ، مولانا سید عبدالرافع شاہ بخاری صاحب سمیت ملک بھر کی معروف قیادت اور ذمہ دار اسٹیج پر پہنچ چکے تھے ، مولانا عمر معاویہ صاحب اور ان کی سوشل میڈیا کی ٹیم کانفرنس کی کوریج میں مصروف تھی ، ہر ہر لمحے کی خبر سے ملک بھر کے کارکنان کو باخبر رکھا جارہا تھا ، بے مثال انتظامات تھے ، دوسری طرف کھانے کا لنگر جاری تھا ، قائد سندھ حکومتی پابندی کو بھی نبھا رہے تھے ، کانفرنس کے انتظامات کو بھی سنھبال رہے تھے ، ملک بھر سے آئے کارکنان نہایت محبت کے ساتھ قائد سندھ سے مل رہے تھے ، تمام مشکلات ، رکاوٹوں اور سازشوں کے باوجود علامہ ثنا اللہ حیدری صاحب اور علامہ عبدالجبار حیدری صاحب پراعتماد انداز میں کانفرنس کو آگے لے کر چل رہے تھے ، انتظامی دباو کے باوجود حیدری برادران حواس باختہ نہیں تھے ، کسی سے یہ نہیں کہا کہ آپ پر پابندی ہے آپ تشریف نہ لائیں ، ہر ایک نے اپنی مقامی انتظامیہ کے حالات دیکھ کر خود فیصلہ کیا ، صوبائی اجلاس کے فیصلے کے مطابق قائد سندھ پوری کوشش کر رہے تھے کہ کوئی غیر متعلقہ شخص اسٹیج پر نہ بیٹھے ، ذمہ داروں کا اسٹیج ہے صرف ذمہ دار ہی نظر آئیں ، ہر پارٹی کے مرکزی قائدین جلسے میں پالیسی بیان دیتے ہیں ، مرکزی قائدین اسٹیج پر تشریف لا چکے تھے ، موجودہ حالات میں قائدین کیا پیغام دیں گے ، ہر سننے والا بے تاب تھا ، مدبر اہلسنت ، محسن پاکستان علامہ اورنگزیب فاروقی صاحب تشریف لائے تو فاروقی صاحب کے نعروں سے پورا پنڈال گونج گیا ، فاروقی صاحب کے آتے ہی بجلی بند ہوگئی جس سے تقریر میں خلل آیا ، لیکن فاروقی صاحب مختصر وقت میں بھی اپنا پیغام دے گئے ، فاروقی صاحب نے آیت تفیسر عظمت صحابہ ؓ کو اس سال چاروں صوبوں میں پڑھانے کا اعلان کیا جبکہ آیندہ سال ہر ڈویژن کی سطح پر اس کورس کے شروع کرنے کا بھی اعلان کیا جو کہ نہایت خوش آیند ہے ، فاروقی صاحب نے مرکزی کانفرنس میں بھی سازشی بیانئیے کو مسترد کیا ، سازشی بیانیہ یہ تھا کہ علامہ اورنگزیب فاروقی صاحب قائد اہلسنت ، سفیر امن علامہ محمد احمد لدھیانوی صاحب سے تنظیمی اختیارات مانگ رہے ہیں ، لدھیانوی صاحب وہ اختیارات دے نہیں رہے ، لہذا جماعت دو حصوں میں تقسیم ہو چکی ہے ایک فاروقی گروپ ہے دوسرا لدھیانوی گروپ ہے ، سازشی یہ باتیں نجی محفلوں میں کرتے رہے ، سازشی لوگ اس حد تک گئے کہ انہوں نے سادہ لوح کارکنان کو یہ بہکانہ شروع کردیا کہ بس ہم لدھیانوی صاحب کے ساتھ ہیں باقی سب لوگ لدھیانوی صاحب کے دشمن ہیں ، اس لئے ہمارے کردار کو مت دیکھو لدھیانوی صاحب کو دیکھو اور ہمارا ساتھ دو ، سادہ لوح کارکنان اس قسم کی باتیں سن کر کنفیوژ بھی تھے اور مضطرب بھی ، لیکن بھلا ہو ، مرکزی قیادت کا کہ انہوں نے سازشیوں کے منہ پر ایسے طمانچے رسید کئے کہ سازشیوں کا سارا نشہ ہرن ہوگیا ، فاروقی صاحب نے اعلان کردیا کہ جس جماعت کا لیڈر علامہ محمد احمد لدھیانوی ہے اورنگزیب فاروقی اس جماعت کا کارکن ہے ، یہ سن کر جہاں سازشیوں کے چہروں پر ایک دم 12 بجے وہ کھسیانے ہوئے ، وہیں مجمع میں طلاطم آگیا ، اسٹیج پر سبحان اللہ کی صدائیں لگیں اورایک ہی دم نعرہ تکبیر بلند ہوا ، قائد اہلسنت ، سفیر امن ، محسن پاکستان علامہ محمد احمد لدھیانوی صاحب اسٹیج پر تشریف لائے تو ایک بہادر آدمی کے نعروں نے ماحول کو گرما دیا ، قائد اہلسنت نے اپنی تقریر کے سلسلے کو وہیں سے جوڑا جہاں سے علامہ اورنگزیب فاروقی صاحب نے چھوڑا تھا ، تدبر کے پیکر قائد اہلسنت نے کمال شفقت کا مظاہرہ کر کے سازشیوں کے تابوت میں آخری کیل ٹھوک دی ، قائد اہلسنت نے وسعت ظرفی کا مظاہرہ کیا اسٹیج پر موجود قیادت کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر علامہ اورنگزیب فاروقی سمیت متعدد کا نام لے کر سب کو اپنا بیٹا کہا ، یقننا جماعتی حالات اسی بات کے متقاضی تھی کہ سازشی بیانئیے کے مدمقابل حقیقی بیانیہ سامنے لایا جائے ، یہی اس کانفرنس کا حقیقی پیغام تھا کہ جماعت میں کوئی فاروقی یا لدھیانوی گروپ نہیں پوری جماعت ایک ہے ، اب کوئی لولا لنگڑا 21 ، 22 کرے تو سمجھ لینا یہ گروپ بندی اس کے ذاتی پیٹ کا مروڑ ہے الحمدللہ پوری جماعت ایک ہے ، قائد اہلسنت نے تحریک انصاف کی حکومت کے لئے بھی فرمایا کہ ہم فی الحال آپ کو کچھ نہیں کہہ رہے ، اگر آپ ریاست مدینہ کی طرز پر حکومت قائم کریں تو ہم ساتھ دیں گے ، ساتھی اس حکمت عملی اور پالیسی بیان کو بھی سمجھیں ، سوشل میڈیا پر حکومت پر غیرضروری تنقید سے پرہیز کریں ، یہ اس کانفرنس کا دوسرا پیغام تھا ، تیسرا پیغام اس کانفرنس کا یہ تھا کہ مسجد اور یونٹ کی سطح تک اس قسم کے کورسز کا اہتمام کرنا ہے کہ نوجوان نسل کے سامنے قرآن و حدیث کی روشنی میں صحابہ کرام ؓ کی عظمت و کردار آسکے ، جس طرح بغض صحابہ کے لاعلاج مریض مختلف من گھڑت روایات بتا کر نوجوانوں کے ذہنوں کو منتشر کرنے کی کوشش کرتے ہیں ، ایسے ہی ان کا تسلی بخش علمی جوابی بیانیہ ہم تیار کر لیں ، چوتھا پیغام اس کانفرنس کا یہ تھا کہ ہر ظلم و ستم سہہ کر بھی جماعت اپنے نظریات پر قائم ہے ، حکومت کو چاہیئے کہ وہ اب ظلم وستم بند کرے راستہ روکنے کے بجائے ہمارے زخموں پر مرہم رکھے ، شہدا کی قبریں ہماری عقیدت کا مرکز ہیں ، شہدا کی قبروں پر ہمیں جانے سے نہ روکا جائے ، کارکنان 10 ویں امام اہلسنت کانفرنس کے پیغام کو پلے سے باندھ لیں ، گلی ، گلی ، گوٹھ ، گوٹھ اس پیغام کو عام کریں ، کوئی فاروقی گروپ نہیں ، کوئی لدھیانوی گروپ نہیں ، پوری جماعت متحد ہے ، ایک ہے ، ایک ہے ، ایک ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔




No comments

5359958766365190473