Page Nav

HIDE

Pages

Grid

GRID_STYLE
TRUE
RTL

Classic Header

{fbt_classic_header}

ASWJ - Ahle Sunnat Wal Jamaat Balochistan (Known as SSP / Sipah e Sahaba (RA) Pakistan) Official Website

Breaking News

latest

بلوچستان کے مظلوم ، نہتے عوام اہلسنت کو گلے لگائیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ -ASWJ Balochistan

بلوچستان کے مظلوم ، نہتے عوام اہلسنت کو گلے لگائیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ تحریر ۔ محمد سکندرشاہ ،، ٹندوالہیار ملک حاکمین خان کا تعلق پیپلز ...

Related Post


بلوچستان کے مظلوم ، نہتے عوام اہلسنت کو گلے لگائیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
تحریر ۔ محمد سکندرشاہ ،، ٹندوالہیار
ملک حاکمین خان کا تعلق پیپلز پارٹی سے تھا ، ان کا شمار پیپلزپارٹی پنجاب کے نظریاتی لوگوں میں ہوتا تھا ، انہوں نے زندگی بھر پیپلزپارٹی کی خدمت کی ، کئی نشیب و فراز آئے لیکن وہ پیپلزپارٹی سے الگ نہیں ہوئے ، ملک حاکمین خان دنیا سے رخصت ہوگئے لیکن ان کے نام سے منسوب ایک بیان ساری زندگی ان کے گلے کی ہڈی بنا رہا ، وہ بیان یہ تھا کہ ہم صوبہ پنجاب میں جیلوں کا جال بچھا دیں گے ، یعنی ہر طرف جیل ہی جیل ہوں گی ، ملک حاکمین خان صاحب کا کہنا تھا کہ میں نے یہ بات کہی تھی کہ ہم صوبے کی جیلوں میں اصلاحات کا جال بچھا دیں گے ، اسمبلی کے ریکارڈ میں میرا یہی بیان موجود ہے ، لیکن اس وقت کے روزنامہ مساوات اخبار میں عباس اطہر صاحب نے سرخی لگا دی کہ ہم پنجاب میں جیلوں کا جال بچھا دیں گے ، ملک حاکمین صاحب زندگی بھر اس سرخی کی تردید کرتے رہے ، لیکن یہ سرخی ان کا پیچھا کرتی رہی ، ایسے ہی ذوالفقار علی بھٹو صاحب کا کہنا یہ تھا کہ میں نے کبھی بھی اُدھر تم ، ادھر ہم کا نعرہ نہیں لگایا بلکہ یہ اخبار کی سرخی غلط لگی ، یہ سرخی لگانے والے بھی عباس اطہر صاحب ہی تھے ، یعنی میڈیا پر جو ماحول بنایا گیا وہ قبر تک حاکمین صاحب اور بھٹو صاحب کا پیچھا کرتا رہا ہے اور کرتا رہے گا ، حاکمین صاحب کہتے تھے کہ جب بھی میں اپنے بیان کی تردید کرتا اور کہتا کہ ثبوت لاو تو لوگ مجھے کہتے تھے کہ سب جانتے ہیں ، اخبار میں خبر لگی ہے کہ آپ نے کہا ہے کہ میں پنجاب میں جیلوں کا جال بچھا دوں گا اور کیا ثبوت دیں ، حاکمین خان صاحب اور بھٹو صاحب کو میڈیا نے انصاف کے جس کٹہرے میں کھڑا کیا وہ قبر تک اس سے نکل نہیں سکے ، ایسا ہی ظلم اہلسنت علما و قائدین کے ساتھ ہوا ہے ، سب جانتے ہیں کہ بلوچستان میں لگی آگ کے پیچھے انڈیا اور ایران ہے ، لیکن میڈیا کے بعض چالاک اینکر پرسن نہایت چالاکی کے ساتھ اپنے الفاظ دوسروں کے منہ میں ڈال دیتے ہیں اور مولانا رمضان مینگل صاحب کا نام بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی سے جوڑ دیتے ہیں ، میڈیا پر ماحول بنا کر مولانا رمضان مینگل صاحب کے گرد ایسا گھیرا تنگ کیا جاتا ہے کہ ان کے مدرسے کو حکومت نے بند کردیا ہے ، ان کے تمام انسانی اور آئینی حقوق سلب کر دئیے گئے ہیں ، ان کے اہل خانہ تک کو ہراساں کیا جاتا ہے ، جب کہا جائے کہ کیا ثبوت ہے کہ مولانا رمضان مینگل صاحب دہشت گردی میں ملوث ہیں تو کوئی ثبوت نہیں دیتے بلکہ کہتے ہیں سب کو پتہ ہے یہ دہشت گرد ہے ، قومی سلامتی کے اداروں کو اصل مسئلہ سمجھنا ہوگا ، بلوچستان میں انڈیا نے نفرت کی آگ لگائی ہوئی ہے ، جس وقت میں وہاں اسکولوں میں قومی ترانہ تک نہیں ہوتا تھا مولانا رمضان مینگل صاحب اپنی ذمہ داری پر مختلف اسکولوں میں قومی ترانہ پڑھواتے تھے ، مولانا رمضان مینگل صاحب کو قومی پرچم سے خصوصی لگاو ہے انہوں نے بلوچستان میں جگہ جگہ قومی پرچم لگوائے ہیں ، مولانا رمضان مینگل صاحب کلبھوشن یادیو نیٹ ورک کے عزائم کے راستے میں دیوار بنے تھے ، نتیجہ وہی نکلا جو ہمیشہ حب الوطنی کا نکلتا ہے ، کلبھوشن نیٹ ورک کے لوگوں نے مولانا رمضان مینگل صاحب کو بدنام کرنا شروع کیا ، کلبھوشن نیٹ ورک کے لوگ صحافت کی آڑ میں بھی چھپے ہیں ، یہ تلخ مشاہدہ قوم نے مفتی تقی عثمانی صاحب پر ہونے والے حملے میں بھی کر لیا ہے کہ مفتی صاحب کی ریکی کرنے کا الزام میڈیا میں چھپی کالی بھیڑوں پر ہی لگا ہے ، قومی سلامتی کے اداروں کو چاہیئے کہ وہ دوست اور دشمن کی پہچان کریں ، ہمارے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی صاحب نے پہلے ہی واضح کیا تھا کہ 16 اپریل سے 20 اپریل تک مودی کوئی ایڈونچر کر سکتا ہے اور 18 اپریل کو بلوچستان کے علاقے اورماڑہ میں بسوں سے اتار کر شناختی کارڈ چیک کئے گئے اور 14 افراد کو شہید کردیا گیا ، ہمارے میڈیا نے پہلے تو ان کو مسافر کہا لیکن پھر ہمارے وزیر خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ 18 اپریل کو حملے میں پاک نیوی کے 10 پاک فضائیہ کے 3 اور ایک کا کوسٹ گارڈ شہید ہوئے ہیں ، دو اہلکار اپنی جان بچانے میں کامیاب ہوئے ، تانے بانے جوڑے جائیں تو ایران نے اپنی پاسداران انقلاب کا بدلہ پاکستان سے لیا ہے ، پاکستان کے 14 اہلکاروں کی شہادت ہماری آنکھیں کھولنے کے لئے کافی ہے ، لیکن نجانے ہم کس خبط میں مبتلا ہیں ، ہم آج بھی نہتے مولانا رمضان مینگل صاحب کو بدنام کرنے پر تلے ہیں ، ہم مولانا رمضان مینگل صاحب کو نہیں بلوچستان میں ایک سچے پاکستانی کو کمزور اور بدنام کر رہے ہیں ، مولانا رمضان مینگل صاحب تو سچے پاکستانی ہیں یقننا وہ پاکستان پر اپنی جان ہنس کر نچھاور کردیں گے ، لیکن کیا اس سے پاکستان کا بھلا ہوگا ، یقننا نہیں ہوگا تو پھر قومی سلامتی کے اداروں کو چاہیئے کہ وہ مولانا رمضان مینگل صاحب کو کمزور کرنے اور انہیں مٹانے کی کوشش ترک کردیں ، ان کی 45 سالہ زندگی اس بات کی گواہ ہے کہ وہ ایک پرامن اور محب وطن شہری ہیں ، وہ قائد اہلسنت علامہ محمد احمد لدھیانوی صاحب کے سچے سپاہی ہیں ، انہیں دہشت گرد کہنا قائد اہلسنت کے وژن کی توہین ہے ، قائد اہلسنت علامہ محمد احمد لدھیانوی صاحب نے کئی کڑوے گھونٹ پئیے ہیں ، کئی لوگوں کی کڑوی باتیں اور طعنے برداشت کئے ہیں لیکن پاکستان کے پرچم کو ہمیشہ سینے سے لگایا ہے ، ایسے محب وطن لیڈر کو یا اس کے تربیت یافتہ کو شک کی نگاہ سے نہیں دیکھنا چاہیئے ، قائد اہلسنت علامہ محمد احمد لدھیانوی صاحب کو دنیا سفیر امن کے نام سے جانتی ہے ، ان کے ساتھیوں کو دہشت گردوں سے نتھی کرنا امن کے پیغام کو نقصان دے گا ، اس لئے حکومت ہوش کے ناخن لے کوئٹہ میں مولانا رمضان مینگل صاحب کے مدرسے کو کھولا جائے ، مولانا رمضان مینگل صاحب کے انسانی اور آئینی حقوق بحال کئے جائیں ، ان کے گھر پر آئے روز چھاپوں اور چادر و چار دیواری کے تقدس کی پامالی کا سلسلہ بھی بند کیا جائے ، ورنہ یقین جانیں کلبھوشن یادیو نیٹ ورک کے لوگ بلوچستان میں اپنا کھیل مزید کھل کر کھیلں گے بلوچستان میں نفرت کی آگ بڑھے گی ، آج تو کوئی ہے جو کلبھوشن نیٹ ورک کا پردہ چاک کر رہا ہے ، جو ایرانی سازشوں سے بھی قوم کو آگاہ کر رہا ہے اگر طاقت کے نشے میں مولانا رمضان مینگل صاحب اور ان کے رفقا کو مٹا دیا گیا تو ضرور سوچنا کل کلبھوشن اور ایرانی عزائم کے سامنے کون دیوار بنے گا ، کون عوامی رائے عامہ ہموار کرے گا ، یہ حق نواز شہیدؒ کے روحانی بیٹے ہی پاگل ہیں ورنہ پورا پاکستان سمجھدار لوگوں سے بھرا پڑا ہے ، کوئی بھی ایرانی عزائم کے سامنے دیوار بننے کو تیار نہیں ہے ، کیونکہ جو بھی ایران کے خلاف بات کرتا ہے ایران میں قائم ٹریننگ سینٹروں سے دہشت گرد انہیں موت کے گھاٹ سلانے آجاتے ہیں ، ہمارے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی صاحب نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایران میں دہشت گردی کے ٹریننگ سینٹر موجود ہیں ، اگر اب بھی ہم ایرانی عزائم بے نقاب کرنے کی اپنے ہی لوگوں کو سزا دیتے رہے تو یقین جان لو اس کا پاکستان کو نقصان ہوگا ، مودی نے کہا تھا کہ گھر میں گھس کر ماریں گے وہ تو گھر میں گھسنے کی جرات نہ کرسکا لیکن ایران نے 18 اپریل کو بلوچستان میں دہشت گردی کر کے مودی کی بھڑک کو جلا بخشی ہے ، باقی نظریاتی حوالے سے قائد اہلسنت علامہ محمد احمد لدھیانوی صاحب کی قیادت میں بیدار اہلسنت کا سفر جاری ہے ، گزشتہ سال صرف کراچی میں تفسیر آیات عظمت صحابہؓ کا کورس ہوا تھا ، اس سال ہنگو ، اسلام آباد اور حیدرآباد میں بھی یہ کورس ہوا ہے ، کراچی میں آج 21 اپریل اتوار کو بعد از عصر تا بعد از عشا خدیجہؓ مسجد شاہ لطیف ٹاون میں اس کورس کی تکمیل کے پرمسرت موقع پر ایک جلسے کا اہتمام کیا گیا ہے ، یہ ایک تاریخی لمحہ ہے کراچی کا کوئی ساتھی اس سے محروم نہ رہے ، آج سب ساتھی خدیجہؓ مسجد پہنچیں ، اس کورس کی مزید تفصیل ان شااللہ اگلے کالم میں ، باقی ارباب اختیار سے پھر مطالبہ ہے کہ بلوچستان میں عوام اہلسنت ہی آپ کا قیمتی اثاثہ ہیں ، انہیں دشمن مت سمجھیں ، منفی پروپیگنڈوں کا شکار مت ہوں ، اگر ہم نے اپنے محب وطن لوگوں کو دہشت گرد کہہ کر مار دیا تو تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی ، اس لئے بلوچستان کے مظلوم ، نہتے عوام اہلسنت کے زخموں پر مرہم رکھیں انہیں گلے لگائیں ، گلے لگائیں ، گلے لگائیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

No comments

5359958766365190473