Page Nav

HIDE

Pages

Grid

GRID_STYLE
TRUE
RTL

Classic Header

{fbt_classic_header}

ASWJ - Ahle Sunnat Wal Jamaat Balochistan (Known as SSP / Sipah e Sahaba (RA) Pakistan) Official Website

Breaking News

latest

ہم جمعیت کی ذیلی جماعت نہیں ہیں - تحریر محمد سکندر شاہ صاحب ٹنڈوالہیار

ہم جمعیت کی ذیلی جماعت نہیں ہیں تحریر ۔ محمد سکندر شاہ ،، ٹنڈوالہیار یہ 2014 کی بات ہے لاھور سے عمران خان نے آزادی مارچ اور طاہر القادری نے ...

Related Post


ہم جمعیت کی ذیلی جماعت نہیں ہیں
تحریر ۔ محمد سکندر شاہ ،، ٹنڈوالہیار
یہ 2014 کی بات ہے لاھور سے عمران خان نے آزادی مارچ اور طاہر القادری نے انقلاب مارچ 14 اگست کے دن شروع کیا ، اسے لندن پلان کا نام بھی دیا گیا ، کچھ لوگوں نے کہا ان دونوں مارچ کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ ہے ، ن لیگ کے خلاف یہ مارچ دھرنے میں تبدیل ہوئے ، لیکن الحمدللہ قائد اہلسنت علامہ لدھیانوی صاحب کی ہدایت پر پوری جماعت کسی بھی طاقت کو خاطر میں نہیں لائی اور ان دونوں دھرنوں کی کھل کر مخالفت کی ، اصولی مئوقف یہ تھا کہ ملک میں آئین و قانون موجود ہے ، لہذا آئینی طریقے سے حکومت کو بلاشبہ ہٹا دیا جائے لیکن جتھے لا کر گھیراو کر کے حکومت گرانا غیرآئینی و غیر اخلاقی کام ہے ایسے تو کوئی بھی کسی کو چلنے نہیں دے گا اور جو بھی جیتے گا دوسرا فریق 10 بیس ہزار لوگ اسلام آباد لے آئے گا اور حکومت کا دھڑن تختہ ہو جائے گا ، الحمدللہ جماعت کے اس مئوقف کو پذیرائی ملی اور انقلاب و آزادی دونوں مارچ بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوئے ، 2019 آیا تحریک انصاف کی حکومت آئی ، پھر آزادی مارچ کا اعلان ہوا ، لیکن اس بار ازادی مارچ کا اعلان کرنے والے مولانا فضل الرحمن صاحب تھے ، الحمدللہ قائد اہلسنت علامہ لدھیانوی صاحب نے پھر وہی اصولی مئوقف اپنایا اور اس آزادی مارچ سے بھی اپنی جماعت کو دور رکھا ، یہ آزادی مارچ بھی پلان A ، پلان B اور پلان C کے ڈرامے کرتا ہوا بغیر کسی نتیجے کے اختتام پذیر ہوا ، 2020 آیا تو اس میں PDM بنا کر سابقہ ادوار میں خوب جیبیں بھرنے والوں اور مراعات اٹھانے والوں نے حکومت گرانے کا اعلان کردیا ، اس بار حکومت گرانے کا اعلان کرنے والوں نے ریاستی اداروں کے خلاف بھی اعلان جنگ کر دیا ، قائد اہلسنت علامہ لدھیانوی صاحب نے پھر اصولی مئوقف اپنایا کہ کچھ جماعتوں کا بیانیہ ریاستی اداروں کے خلاف ہے ہم اس بیانئیے کی مذمت کرتے ہیں اور پاک فوج کے خلاف کسی مہم میں شریک نہیں ہوں گے ، قائد اہلسنت کا بیان سوشل میڈیا پر جیسے ہی وائرل ہوا تو جمعیت والے ایسے آگ بگولا ہو رہے ہیں جیسے ہم ان کی ذیلی جماعت ہیں اور مولانا فضل الرحمن صاحب جو فرمائیں گے ہم من وعن مان لیں گے ، جمعیت والے بھائیو ہم ایک آزاد جماعت ہیں ، جس وقت آپ اقتدار کے مزے لے رہے تھے اس وقت میں ہم پر کئی آپریشن ہوئے ہمارے لوگ شہید اور لاپتہ ہوئے لیکن ہم نے اس وقت میں آئینی و قانونی راستہ نہیں چھوڑا ، اداروں پر یلغار نہیں کی تو آج فقط اقتدار کی رشہ کشی میں یہ گھناونا کھیل ہم کیسے کھیل سکتے ہیں ، باقی رہی بات تحریک کی تو جمعیت کے احباب کو اس پر بھی آپے سے باہر نہیں ہونا چاہیئے کہ جمعیت تحریک چلا رہی ہے ، الحمدللہ جمعیت کی تحریک سے کئی گنا مقدس تحریک ہماری آج بھی جاری ہے اور اسی سال الحمدللہ اس تحریک پر پاکستان میں بسنے والے دیوبندی ، بریلوی ، اہلحدیث ، مقلد اور غیرمقلد سب کا اجماع ہوا ہے کہ تحفظ ناموس صحابہؓ عین عبادت اور وقت کی اہم ترین ضرورت ہے ، دوسری طرف جو تحریک جمعیت کے احباب چلا رہے ہیں ، اس تحریک کا مزاحیہ پہلو یہ ہے کہ جن کو بچانے کے لئے وہ یہ تحریک چلا رہے ہیں وہ خود بھی اس تحریک سے اتنے سنجیدہ نہیں ہیں ، جتنے جمعیت کے احباب شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار بنے ہوئے ہیں ، میاں شہباز شریف نے اپنی ضمانت کورٹ سے خود واپس لی ، آصف زرداری روز میڈیا پر بیان دے سکتے ہیں لیکن APC کے بعد کل بولے ہیں ، مگر جمعیت والے ایسے آپے سے باہر ہو رہے ہیں کہ شاید پورا پاکستان ہی مولانا صاحب کے کندھوں پر کھڑا ہے اور اب مولانا صاحب کندھا ہلائیں گے تو سب ہل جائیں گے جمعیت کے احباب قائد اہلسنت اور ان کی جماعت کو بوٹ پالش کا طعنہ دے رہے ہیں حالانکہ تاریخ گواہ ہے کہ قائد اہلسنت یا ان کی جماعت نے کبھی بھی سرکاری مراعات نہیں لی ہیں جبکہ اگر دیانتداری سے ہم جائزہ لیں تو جن خاندانوں نے موجودہ سسٹم سے فائدہ اٹھایا ہے ان خاندانوں میں مولانا فضل الرحمن صاحب کا خاندان سرفہرست خاندانوں میں شامل ہے ، 3 بھائی ، بیٹا ، خالہ ، ہم زلف اور دیگر کئی لوگ اس سسٹم کی لہروں میں آج بھی غوطے لگا کر موج منا رہے ہیں ، اس سے پہلے کی ن لیگ اور پی پی کے ادوار کی موج مستیاں الگ ہیں ، جو اب زیادہ یاد آرہی ہیں ، اب فیصلہ خود کر لو کہ جب اس سسٹم نے مولانا فضل الرحمن صاحب کے خاندان کو اتنا فائدہ دیا ہے تو فائدہ اٹھانے والے دیگر خاندانوں کی طرح مولانا صاحب بھی اس سسٹم کو بچانے اور قائم رکھنے کے لئے ہر قربانی دیں گے ، اس کے برعکس ہماری جماعت کو اس سسٹم سے نہ کوئی ذاتی فائدہ پہنچا ہے اور نہ جماعتی ، لہذا مولانا صاحب کی طرح ن لیگ اور پی ، پی کو دوبارہ اقتدار میں لانے کے لئے ہم قربانیاں دینے یا اپنا کندھا پیش کرنے کو تیار نہیں ہیں ، الحمدللہ ہماری جماعت 2014 کی طرح آج بھی اصولی مئوقف پر کھڑی ہے ، اس پر جمعیت والوں کے بوٹ پالش کے طعنے بنتے نہیں ہیں لیکن وہ دیں گے کیونکہ سچ بہت کڑوا ہے ، باقی بوٹ پالش کس نے کئے کس نے فائدے اٹھائے اس کی تفصیلات ان شااللہ آیندہ کے کالمز میں لکھوں گا ، فی الحال اتنا سمجھ لیں کہ ہم ایک آزاد اور خود مختار جماعت ہیں ، مشکل وقت میں جمعیت نے اقتدار میں ہونے کے باوجود ہمارا اور دیگر دینی طبقے کا خوب تماشا دیکھا ہے ، اب یہ دینی طبقہ اور ہماری جماعت جمعیت والوں کے لئے قربانی دینے کو تیار نہیں ہے ، اس بار یہ وزن انہیں خود اٹھانا ہوگا البتہ اپنے نظرئیے اور مشن کے لئے پہلے بھی قربانیاں دی ہیں آیندہ بھی دیں گے ، اس پر ہم کنفیوژ نہیں ہیں ، اپنے فیصلے مشکل ترین وقت میں بھی خود کئے آیندہ بھی خود کریں گے ، اس پر خفا نہ ہوں ، ہم جمعیت کی ذیلی جماعت نہیں ہیں ، نہیں ہیں ، نہیں ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔









Ahle Sunnat Wal Jamaat Balochistan
اھلسنت والجماعت بلوچستان
(aswj)

No comments

5359958766365190473