توہین اصحاب رسولﷺ کے واقعات اور ہمارا مؤقف پریس کانفرنس - بمقام: کراچی پریس کلب تاریخ: 20 جولائی 2025 سب سے پہلے ہم تمام معزز صحافی حض...
Related Post
![]() |
توہین اصحاب رسولﷺ کے واقعات اور ہمارا مؤقف |
تاریخ: 20 جولائی 2025
سب
سے پہلے ہم تمام معزز صحافی حضرات کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ آپ نے ہماری اس اہم
پریس کانفرنس میں شرکت کی۔
جیسا
کہ آپ سب کے علم میں ہے، ان دنوں محرم الحرام کے حساس ایام گزر رہے ہیں۔ ان ایام
میں سندھ بھر میں امن و امان قائم رکھنے پر ہم سندھ حکومت اور تمام ریاستی اداروں
کو دل کی گہرائی سے مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
توہین اصحاب رسولﷺ کے واقعات اور ہمارا مؤقف
معزز
صحافی حضرات،
ماہِ
محرم الحرام کے دوران ایک مخصوص طبقہ مسلسل اصحابِ رسول ﷺ پر تبرا بازی کر رہا
ہے، خصوصاً سوشل میڈیا پر اصحابِ رسول ﷺ کی توہین تسلسل کے ساتھ کی جا رہی ہے۔ اس
افسوسناک صورتحال کے پیش نظر ہماری گزارشات مندرجہ ذیل ہیں:
یہ خبر بھی پڑھیں
حافظ عبدالکریم کے دوبارہ سینیٹر منتخب ہونے پر دشمنانِ صحابہ کی چیخیں آسمان تک!
1. قانون سازی کا مطالبہ
وہ تحفظِ ناموس اہل
بیتؓ و تحفظِ ناموسِ صحابہؓ بل، جسے صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اعتراض لگا کر
واپس کر دیا تھا، فوری طور پر منظور کیا جائے اور اسے آئینِ پاکستان کا حصہ بنایا
جائے۔
بلاسفیمی اور سوشل
میڈیا پر گستاخیوں کے حوالے سے سخت ترین قانون سازی کی جائے۔
توہین رسالت ﷺ سے متعلق کمیشن کو ختم
کیا جائے تاکہ دینی طبقے میں پائی جانے والی بے چینی کا خاتمہ ہو۔
2. سوشل میڈیا پر گستاخیوں کی تفصیل
ہمارے ریکارڈ کے
مطابق، اس سال محرم الحرام میں سندھ بھر میں 192 گستاخیاں رپورٹ ہوئی ہیں، جو
حقیقی سوشل میڈیا آئی ڈیز سے کی گئی ہیں۔
ان میں سے صرف 42
گستاخوں پر مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
ہم ان تمام افسران کو
خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے ان مقدمات کو درج کیا، اور ہم مطالبہ کرتے ہیں
کہ باقی تمام گستاخیوں پر بھی مقدمات درج کیے جائیں اور ملزمان کو عبرتناک سزائیں
دی جائیں۔
بعض اضلاع کی مجرمانہ غفلت
افسوسناک امر یہ ہے کہ سندھ کے کئی اضلاع میں توہینِ اصحابِ رسول ﷺ کے خلاف مقدمات درج نہیں ہو رہے۔ خاص طور پر:
- ضلع مٹیاری
- ضلع جیکب آباد
- ضلع نوشہرو فیروز
- ضلع نواب شاہ
- ضلع دادو
- ضلع میرپور خاص
- ضلع کشمور
- ضلع سکھر
گستاخانِ صحابہ کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے – سنی علماء کونسل بلوچستان
ان
اضلاع میں مجرمانہ خاموشی اختیار کی جا رہی ہے۔ خصوصاً بھٹ شاہ (ضلع مٹیاری) میں
پیپلز پارٹی کے ٹاؤن کمیٹی چیئرمین نے فرقہ واریت کو ہوا دی اور وہاں رسول اکرم ﷺ اور حضرت حیدر کرارؓ کے
مجسمے نصب کیے گئے۔ انتظامیہ نے انہیں ہٹانے کا وعدہ کیا تھا، مگر وہ وعدہ پورا
نہیں ہوا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ان مجسموں کو فی الفور ہٹایا جائے۔
جھوٹے الزامات اور
حقیقت
ہم
واضح کرنا چاہتے ہیں کہ کچھ عناصر جھوٹا پروپیگنڈہ کر رہے ہیں کہ ان
FIRs کا مقصد یزید کی حمایت ہے۔ یہ الزام سراسر جھوٹ اور
بے بنیاد ہے۔ سندھ بھر میں کہیں بھی کوئی FIR یزید کی حمایت میں درج نہیں ہوئی۔
ان
گستاخوں کے سرپرست، یزید کا نام استعمال کر کے اصحابِ رسول ﷺ کی توہین جیسے سنگین
جرم سے توجہ ہٹانا چاہتے ہیں۔ ہم واضح کرتے ہیں:
> ہم کسی کو یہ اجازت نہیں دیں گے کہ وہ یزید کا نام لے کر
اصحابِ رسول ﷺ کی توہین کرے۔ ہمارے مقدسات ہم خود طے کریں گے، کوئی دوسرا ان کی
تشریح نہ کرے۔
40 ہزار زائرین کی
گمشدگی – ایک خطرناک حقیقت
وفاقی
وزیر برائے مذہبی امور، سردار محمد یوسف نے انکشاف کیا ہے کہ ایران و عراق جانے
والے 40 ہزار زائرین واپس نہیں آئے۔ یہ انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے۔
ہم
مطالبہ کرتے ہیں:
حکومت اس معاملے پر عدالتی
کمیشن قائم کرے۔
تحقیق کی جائے کہ یہ
40 ہزار افراد کہاں گئے؟
کیا وہ کالعدم زینبیون
یا کالعدم فاطمیون جیسے دہشتگرد گروہوں کے ہاتھ چڑھ گئے ہیں؟
کہیں یہ منشیات یا انسانی اسمگلنگ کا نیٹ ورک تو نہیں؟
ہمیں
حیرت ہے کہ ان کے ورثاء کیوں خاموش ہیں؟
ہمارا اگلا لائحہ عمل
اگر توہینِ اصحابِ رسول ﷺ کے ملزمان کو گرفتار نہ کیا گیا اور باقی تمام گستاخیوں پر بھی مقدمات درج نہ کیے گئے، تو:
پہلا مرحلہ: جمعہ 25
جولائی کو سندھ بھر میں یومِ احتجاج منایا جائے گا۔
دوسرا مرحلہ: اضلاع کی
سطح پر جلسے جلوس ہوں گے۔
تیسرا مرحلہ: ڈویژنل
سطح پر احتجاج کیا جائے گا۔
آخری مرحلہ: کراچی میں
دھرنا دیا جائے گا، جس کی تاریخ کا اعلان کراچی عظمتِ صحابہ مارچ میں کیا جائے گا۔
دوہرا معیار اور سیکیورٹی کی تقسیم
ایک
اور افسوسناک حقیقت یہ ہے کہ توہینِ اصحابِ رسول ﷺ کرنے والوں کو سزا دینے کے بجائے سرکاری
سیکورٹی فراہم کی جاتی ہے۔ ایسے اقدامات گستاخوں کے حوصلے بڑھاتے ہیں۔
ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ
گستاخوں کو دی جانے والی سرکاری سیکورٹی بند کی جائے۔
فرقہ واریت کے پھیلاؤ
میں گورنر سندھ بھی مشکوک کردار ادا کر رہے ہیں۔
وہ صرف ایک مخصوص طبقے
کے نمائندے بن چکے ہیں، جو کہ ان کے آئینی حلف کی خلاف ورزی ہے۔
گورنر ہاؤس کے دروازے
تمام مکاتب فکر کے لیے کھولے جائیں۔
مولانا یوسف لدھیانوی
شہید سے لے کر علامہ علی شیر حیدری شہید تک ہمارے ہزاروں علماء شہید ہوئے، مگر آج
بھی ہمارے کئی رہنماؤں کو سیکورٹی فراہم نہیں کی جا رہی۔
لہٰذا،
ہمارا مطالبہ ہے کہ علماء و قائدین اہلسنت کو فوری سیکورٹی فراہم کی جائے۔
- شرکاء
- علامہ ثناء اللہ حیدری
- علامہ عبداللہ سندھی
- علامہ رب نواز حنفی
- علامہ تاج محمد حنفی
- سید سکندر شاہ
- مولانا عبد الکریم مری
- مولانا ظاہر شاہ
- مولانا نعمت اللہ فاروقی
- حافظ اسحاق چنہ
- حاجی ایوب چانڈیو و دیگر ارکان
آخر میں ہم ایک بار پھر آپ تمام معزز صحافی حضرات کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ آپ نے ہماری بات سنی اور اسے عوام تک پہنچانے کا فریضہ ادا کیا۔
دیگر اہم خبریں
- شہید ناموس صحابہؓ مولانا عبدالغفور ندیم شہیدؒ کے صاحبزادہ مولانا غازی صہیب ندیم ہارٹ اٹیک کے باعث انتقال کر گٸے ہیں
- ٹرانسجینڈر بل نامنظور - مرکزی صدر اہلسنت والجماعت پاکستان علامہ غازی اورنگزیب فاروقی
- حامد رضا کی متحدہ علماء بورڈ پنجاب کا چیئرمین تعیناتی قبول نہیں فی الفور برطرف کیا جائے - اہلسنت عوام
- مولانا غازی صہیب ندیم کی نماز جنازہ علامہ غازی اورنگزیب فاروقی ںے ادا کی، کراچی میں سپرد خآک - پرنٹ میڈیا رپورٹ
- شیعہ رافضیوں کا حضرت عبداللہ شاہ غازیؒ کے مزار پر ماتم اور مزار کی تقدس کو پامال کرنے کی کوشش ،
عقیدہ ختم نبوت احادیث مبارکہ کی روشنی میں
عقیدہ ختم نبوت قرآنی آیات کی روشنی میں
اھلسنت والجماعت بلوچستان
Ahle Sunnat Wal Jamaat Balochistan
(aswj)
No comments