Page Nav

HIDE

Pages

Grid

GRID_STYLE
TRUE
RTL

Classic Header

{fbt_classic_header}

ASWJ - Ahle Sunnat Wal Jamaat Balochistan (Known as SSP / Sipah e Sahaba (RA) Pakistan) Official Website

Breaking News

latest

دینی کارکن سرخرو ہوں گے تحریر ۔ محمد سکندر شاہ

دینی کارکن سرخرو ہوں گے تحریر ۔ محمد سکندر شاہ ،، ٹنڈوالہیار ملک بھر کے دینی کارکنان ملک کا مظلوم ترین طبقہ ہے ، ان کارکنان میں علماء ، حفاظ...

Related Post


دینی کارکن سرخرو ہوں گے
تحریر ۔ محمد سکندر شاہ ،، ٹنڈوالہیار

ملک بھر کے دینی کارکنان ملک کا مظلوم ترین طبقہ ہے ، ان کارکنان میں علماء ، حفاظ ، ڈاکٹرز ، انجینئرز ، تاجر اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں ، المیہ یہ ہے کہ اگر کوئی شخص ذاتی کمپنی کی مشہوری کے لئے کوئی NGO بنائے اور دنیا دکھلاوے کے لئے تھوڑی سی بھی عوامی خدمت کرے تو معاشرہ اسے معزز بنا کر پیش کرتا ہے جبکہ دینی کارکن عوامی خدمت کے لئے اپنا کلیجہ بھی چیر کر پیش کر دیں تو دینی کارکنان کو فقط مزدور کی حیثیت سے ہی دیکھا جاتا ہے ، ہمارا معاشرہ حتیٰ کہ پسے ہوئے لوگ بھی دینی طبقے کو وہ احترام دینے کو تیار نہیں ہیں جو کہ دینی کارکنان کا حق ہے ، آپ اندازہ کریں کہ ایک مدرسے سے پڑھے ہوئے مولوی نے جھنگ ایک شہر میں ایک سیٹ کے بل بوتے پر ایک یونیورسٹی کا باقاعدہ افتتاح کر دیا جبکہ 2 یونیورسٹیوں کا سنگ بنیاد رکھ دیا ، شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی صاحب نے بھی آڈیو بیان کے ذریعے جھنگ کے MPA لخت جگر حضرت آعظم رح کو زبردست خراج تحسین پیش کیا ، لیکن کتنے دنیاوی لوگ ہیں یا مین اسٹریم میڈیا پر اسے کیا کوریج ملی اس پر ضرور سوچنا چاہئیے ، صرف صوبائی اسمبلی کی ایک سیٹ کے بل بوتے پر 3 یونیورسٹیاں بنا دینا یہ معاویہ صاحب کی دیانت داری اور صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے ، اسی طرح آپ سیلاب متاثرین کو دیکھیں کیسے دینی طبقہ ان مظلوموں کے دکھ میں اپنے غم بھلا کر لگ گیا ، جہاں ریاستی مشینری نہیں پہنچی وہاں بھی دینی طبقے کے جوان بلاتفریق خدمت کے لئے پہنچے ، انسانیت کی اس بلاتفریق خدمت کو اگر ہمارا میں اسٹریم میڈیا دنیا کو دکھاتا تو دنیا کو حقیقی دینی چہرہ نظر آتا ، لیکن ہماری بدقسمتی ملاحظہ فرمائیں کہ سری لنکا کا منیجر قتل ہو جائے اور پورا دینی طبقہ اس کی مذمت بھی کرے تب بھی شیریں مزاری اور فواد چودھری جیسے لوگ سارا ملبہ دینی طبقے پر ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں ، مین اسٹریم میڈیا بھی گھما پھرا کر دینی طبقے کو نشانے پر رکھتا ہے ، لیکن دینی طبقے نے جو اتنی بڑی انسانیت کی بلاتفریق خدمت کی اس انسانیت کی بلاتفریق خدمت کو قومی میڈیا پر اس انداز میں پیش نہیں کیا گیا کہ جس سے دینی طبقے کو اجتماعی طور پر پذیرائی ملے ، ایک اور ستم وفاقی حکومت نے دینی کارکنان کے ساتھ یہ کیا کہ جب پورا دینی طبقہ دل جمعی کے ساتھ متاثرین کی مدد میں لگا تھا عین اس وقت میں ہیجڑوں کے حقوق کا نام لے کر ایسا بل قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور کروا لیا کہ جو اسلامی تعلیمات سے براہ راست متصادم ہے ،


یہ خبر بھی پڑھیں

ٹرانس جینڈر بل کی منظوری خدا کے عذاب کو دعوت دینےکے مترادف ہے ،مولانا رمضان مینگل

 قائد اہلسنت حضرت علامہ محمد احمد لدھیانوی صاحب نے بروقت اس قانون کی مخالفت کی ، جس سے عوام کو اس قانون کے منفی اثرات کا علم ہوا ، بلاشبہ ہیجڑے بھی اللہ کی مخلوق ہیں اور یہ کسی کے بھی گھر میں پیدا ہو سکتے ہیں ، اس مخلوق کے حقوق کا خیال رکھنا چاہئیے ، اس حد تک بھی بات درست ہے کہ 18 سال کے بعد اس طبقے کو یہ اختیار ہو کہ یہ کونسی زندگی جینا چاہتے ہیں ، مردوں کی طرح کام کاج کرنا چاہتے ہیں یا خواتین کی طرح گھروں میں رہنا چاہتے ہیں ، لیکن ان کے حقوق کا نام لے کر جس انداز میں قانونی طور پر معاشرے کو ہم جنسی کی طرف راغب کیا گیا یہ فیصلہ کسی بھی طور پر قابل قبول نہیں ہے ، یقننا پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف بھی اس بل کی حمایت میں حکومت کے شانہ بشانہ ہیں لیکن اصل ذمہ داری ن لیگ کی ہے کہ ایسا بل جس سے ہمارا معاشرہ اسلامی فلاحی معاشرہ بننے کے بجائے مغرب کا غلام بن جائے ایسی قانون سازی کیوں کی ، مولانا فضل الرحمان صاحب نے ان دی ریکارڈ اس بل میں ترمیم کا وعدہ کیا ہے اور بحثیت عالم دین ان کی ذمہ داری ہے کہ اپنا وعدہ وفا کریں ، یقننا ہیجڑوں کے حقوق کے تحفظ پر دینی طبقے کو کوئی ایشو نہیں ہے ، دینی طبقے کا مسئلہ اسلامی شعائر کی حفاظت ہے ، اس پر یقننا کمپرومائز نہیں ہو سکتا ، حکومت پاکستان شعائر اسلام کی حفاظت کو یقینی بنائے ، دینی کارکن اس وقت متاثرین کی امداد میں لگے ہیں ، حکومت دینی طبقے کو عوامی خدمت پر ہی لگا رہنے دے ، وفاقی حکومت کے بعد پنجاب حکومت نے بھی متحدہ علماء بورڈ کا سربراہ ایسے شخص کو بنا دیا ہے کہ جو خود متنازعہ ترین انسان ہے ، جو خود متنازعہ ترین ہو وہ علماء یا قوم کو کیا متحد کرے گا ، اس لئے ق لیگ و تحریک انصاف کی پنجاب حکومت کو بھی چاہئیے کہ کسی ایسے عالم دین کو متحدہ علماء بورڈ کا سربراہ بنائیں جو علماء و قوم کو واقعی متحد کرسکے ، گذشتہ دنوں کراچی جانا ہوا تھا مرشد فاروقی صاحب سے ملاقات بھی ہوئی ، اس کی تفصیلات ان شاءاللہ آیندہ کالم میں لکھوں گا ، لیکن اتنا ضرور کہوں گا کہ شاہ لطیف ٹاؤن کراچی میں مرشد کا لگایا ہوا پودا جامعہ عثمان بن عفان رض ایک طاقتور درخت بن چکا ہے ، ان شاءاللہ اس کا فیض دنیا بھر میں پھیلے گا ، یقننا ہم سب نے دنیا سے جانا ہے لیکن ایسا کام کر کے جانا چاہئیے کہ آنے والی نسلوں کے لئے آسانیاں ہوں ، حالیہ برسات کے بعد متاثرین کی امداد کے لئے ایک اور پودا AWT کے نام سے مرشد نے لگایا ہے ، AWT فقط شہداء و اسیران کے لئے نہیں ہوگا بلکہ ملک بھر بالخصوص کراچی میں پسے ہوئے غریب و محکوم عوام کی خدمات بھی یہ فلاحی ادارہ انجام دے گا ، میڈیا سیل ، صحافتی ادارے ، مساجد ، مدارس اور فلاحی ادارے مرشد ایسے کاموں کے جال کو بچھانا چاہتے ہیں ، مرشد بہترین کپتان ہیں وہ اپنے ارادوں میں مضبوط اور انتھک محنت کرنے والے انسان ہیں ، مرشد فاروقی کے وژن کو سمجھنا پڑے گا ، وہ بہت سارے بھلائی کے مزید کام کرنا چاہتے ہیں ، وہ حالیہ اور آنے والے چیلنجز سے واقف ہیں ، سب جانتے ہیں ہر کام کے لئے بہترین ٹیم ورک کی ضرورت ہوتی ہے ، مرشد فاروقی ٹیم بنانا جانتے ہیں ، وہ بہترین کپتان ہیں ، وہ کسے کس جگہ فیلڈنگ کے لئے کھڑا کریں یہ ان کا اختیار ہے ، وہ کسے کب بیٹنگ کے لئے بھیجیں یہ بھی ان کا اختیار ہے ، وہ ایک ساتھ بہت سارے شعبوں میں ہمیں مضبوط کرنا چاہتے ہیں ، 


یہ خبر بھی پڑھیں

سنی علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ محمد احمد لدھیانوی کی سعودی عرب کے قومی دن کے موقع پر تقریب میں شرکت

جیسے جماعت اسلامی ابتداء سے فلاحی کاموں میں نہیں تھی ، لیکن قاضی حسین احمد مرحوم نے الخدمت کا پودا لگایا اور بلاشبہ آج الخدمت فاؤنڈیشن ایک طاقتور فلاحی ادارہ ہے ، اسی طرز پر مرشد فاروقی بہت سے کام کرنا چاہتے ہیں ، خوش قسمتی سے انہیں کراچی جیسا شہر اور کراچی کے سرفروش ملے ہیں ، ان شاءاللہ مستقبل میں مزید شعبوں میں مزید بہتری ہم سب دیکھیں گے ، پھر آتے ہیں سیلاب متاثرین پر ، میڈیا کے اس دور میں سیلاب متاثرین کی بلاتفریق خدمت کر کے دینی کارکنان نے ایک تاریخ رقم کر دی ہے ، مدتوں دینی کارکنان کی اس خدمت کو تاریخ فراموش نہیں کر سکے گی ، ایک گذارش دینی کارکنان سے یہ بھی کرنا چاہتا ہوں کہ انفرادی عمل قطرہ ہوتا ہے اجتماعی عمل سمندر کے برابر ہوتا ہے ، اس لئے انفرادی کے بجائے اجتماعی محنت کو فروغ دیں ، متاثرین کو اس وقت راشن ، میڈیسن اور نقدی کی ضرورت ہے ، جن کے گھر گرے ہیں ، تھوڑا سا ہاتھ بٹوا کر انہیں گھروں میں شفٹ کروائیں ، یہ کام مقامی مخیر حضرات زیادہ بہتر انداز میں کر سکتے ہیں ، ملک بھر کے مخیر حضرات سے میری یہ اپیل ہے کہ متاثرین سیلاب کے لئے جن کی دیواریں گری ہیں کم از کم 5 ہزار روپے فی گھر انہیں ضرور دیں ، کچھ متاثرین خود کریں ، کچھ اہل محلہ تعاون کریں ، کسی پر شاید حکومت بھی رحم کھا لے اور آخر کار ہمارے سارے متاثرین گھروں کو لوٹ جائیں ، غربت کے اثرات تو کم از کم 6 ماہ تک ختم نہیں ہوں گے ، لیکن بحالی اور گھروں میں منتقلی ہمارے تعاون سے ہو سکتی ہے ، ہر شخص اپنے علاقے کی فکر کرے ، متاثرین کی ہر ممکن مدد کو اپنا ہدف بنائیں ، ان شاءاللہ متاثرین کی مکمل بحالی ہوگی اور دینی کارکن دنیا و آخرت 

میں سرخرو ہوں گے ، سرخرو ہوں گے ، سرخرو ہوں گے



سکندر شاہ صاحب کے دیگر تحریریں پڑھیں









Ahle Sunnat Wal Jamaat BAlochistan
aswj
اہلسنت میڈیا بلوچستان

No comments

5359958766365190473